“ریپ اور بدفعلی کے مجرمان اب نہ بچ سکیں گے: حکومت کا انقلابی قدم، الیکٹرک بینڈ سے نگرانی کا نظام متعارف”

7 / 100 SEO Score

پاکستان میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافے اور پے در پے دہلا دینے والے واقعات کے بعد بالآخر حکومت نے ایسا فیصلہ کر لیا ہے جو نہ صرف ان مجرمان کے گرد گھیرا تنگ کرے گا بلکہ عوامی تحفظ کے لیے بھی سنگِ میل ثابت ہوگا۔ سی سی ڈی (کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ) کے اعلیٰ حکام نے اعلان کیا ہے کہ جنسی زیادتی اور بدفعلی کے عادی مجرموں کی کڑی نگرانی کے لیے الیکٹرک بینڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔

 

یہ فیصلہ ملک میں انصاف کی فراہمی کے نظام کو مزید سخت اور مؤثر بنانے کی ایک انقلابی کوشش ہے۔

 

 

 

الیکٹرک بینڈ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرے گا؟

 

الیکٹرک بینڈ ایک GPS سے لیس ڈیوائس ہے جو مجرم کے جسم پر باندھی جائے گی۔ یہ بینڈ ہر وقت CCD کے کنٹرول روم سے منسلک رہے گا، اور مجرم کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھے گا۔ جیسے ہی کوئی مجرم مخصوص حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا یا بینڈ کو ہٹانے کی کوشش کرے گا، فوراً ایک الرٹ سسٹم ایکٹیویٹ ہو جائے گا۔

 

 

 

الیکٹرک بینڈ کی اہم خصوصیات (ٹیبل کی صورت میں):

 

خصوصیت تفصیل

 

نگرانی کا دائرہ کار ریپ اور بدفعلی کے دو یا زائد کیسز میں نامزد مجرم

کنٹرول نظام CCD کا مرکزی کنٹرول روم

مقام کی جانچ ہر گھنٹے بعد GPS لوکیشن اپ ڈیٹ

بینڈ کا ردعمل بینڈ ہٹانے یا نقصان پہنچانے پر فوری الرٹ

نقل و حرکت کی حدود مجرم کو مخصوص علاقے تک محدود رکھا جائے گا

خصوصی اجازت مجرم کو باہر جانے کے لیے CCD سے اجازت لینا ضروری ہوگا

نگرانی کی مدت چال چلن اور رویے کی بنیاد پر مخصوص وقت بعد بینڈ ہٹایا جائے گا

تقسیم کی شروعات کل سے صوبہ بھر میں 1000 بینڈ مجرموں کو لگائے جائیں گے

 

 

 

 

حکومت کا مؤقف

 

سی سی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ:

 

> “یہ قدم مجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کے لیے کھلا پیغام ہے کہ وہ اب کسی صورت قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ جن افراد نے معاشرے میں خوف، اذیت اور شرم کی فضا پیدا کی، اب ان پر ہر لمحہ نظر رکھی جائے گی۔”

 

 

 

 

 

کیوں ضروری تھا یہ اقدام؟

 

پاکستان میں جنسی جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک چیلنج بن چکی تھیں۔ خاص طور پر وہ مجرم جو سزا بھگتنے کے بعد دوبارہ انہی حرکات میں ملوث ہو جاتے ہیں، ان کی مستقل نگرانی کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں تھا۔

 

اب یہ بینڈ:

 

دوبارہ جرم کرنے کے امکانات کو کم کرے گا

 

متاثرہ خاندانوں کو ذہنی تحفظ دے گا

 

مجرموں کو قانون کی سختی کا احساس دلائے گا

 

 

 

 

عوامی ردعمل: “یہ وقت کی ضرورت تھی”

 

سوشل میڈیا پر اس اقدام کو خوب سراہا جا رہا ہے۔ عوام کی اکثریت کا ماننا ہے کہ اس طرح کے سائنسی اور مؤثر اقدامات ہی اصل تبدیلی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ کئی صارفین نے ٹویٹس اور فیس بک پوسٹس میں لکھا:

 

> “آخر کار حکومت نے ایک سنجیدہ اور مضبوط قدم اٹھایا ہے۔ یہ مجرموں کے لیے نہیں بلکہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ہے۔”

 

 

 

 

 

قانون و عدالتی معاونت

 

قانونی ماہرین کے مطابق اس اقدام کے پیچھے مکمل قانونی مشاورت موجود ہے۔ عدالتوں نے CCD کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ مخصوص شرائط پر مجرموں کو الیکٹرک بینڈ کے ذریعے نگرانی میں رکھ سکتے ہیں۔

 

 

 

ان ممالک سے لیا گیا ماڈل

 

یہ نظام پہلے سے ہی امریکہ، برطانیہ، اور جنوبی کوریا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ریکوفینڈ کرمنلز پر لاگو ہے۔ پاکستان نے بھی انہی ممالک کے ماڈلز کا جائزہ لے کر ایک مؤثر اور مقامی طور پر مطابقت پذیر سسٹم تیار کیا ہے۔

 

 

 

مستقبل کا خاکہ

 

ابتدائی مرحلے میں 1000 بینڈ استعمال کیے جائیں گے

 

بعد ازاں اس دائرہ کار کو دیگر خطرناک مجرموں پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے

 

CCD مزید جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جیسے AI پر مبنی چہرہ شناس نظام

 

 

 

 

نتیجہ: اب کوئی مجرم چھپ نہیں سکے گا

 

یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ حکومت جنسی جرائم کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہی ہے۔ جہاں یہ نظام مجرموں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، وہیں یہ عوام کے لیے تحفظ اور اعتماد کا پیغام بھی ہے۔

 

اگر یہ سسٹم کامیابی سے نافذ ہوا تو پاکستان کے عدالتی نظام میں یہ ایک تاریخ ساز تبدیلی شمار کی جائے گی۔

پاکستان میں جنسی جرائم کی شرح میں مسلسل اضافے اور پے در پے دہلا دینے والے واقعات کے بعد بالآخر حکومت نے ایسا فیصلہ کر لیا ہے جو نہ صرف ان مجرمان کے گرد گھیرا تنگ کرے گا بلکہ عوامی تحفظ کے لیے بھی سنگِ میل ثابت ہوگا۔ سی سی ڈی (کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ) کے اعلیٰ حکام نے اعلان کیا ہے کہ جنسی زیادتی اور بدفعلی کے عادی مجرموں کی کڑی نگرانی کے لیے الیکٹرک بینڈ متعارف کرایا جا رہا ہے۔

یہ فیصلہ ملک میں انصاف کی فراہمی کے نظام کو مزید سخت اور مؤثر بنانے کی ایک انقلابی کوشش ہے۔

الیکٹرک بینڈ کیا ہے اور یہ کیسے کام کرے گا؟

الیکٹرک بینڈ ایک GPS سے لیس ڈیوائس ہے جو مجرم کے جسم پر باندھی جائے گی۔ یہ بینڈ ہر وقت CCD کے کنٹرول روم سے منسلک رہے گا، اور مجرم کی نقل و حرکت پر مسلسل نظر رکھے گا۔ جیسے ہی کوئی مجرم مخصوص حدود سے باہر نکلنے کی کوشش کرے گا یا بینڈ کو ہٹانے کی کوشش کرے گا، فوراً ایک الرٹ سسٹم ایکٹیویٹ ہو جائے گا۔

الیکٹرک بینڈ کی اہم خصوصیات (ٹیبل کی صورت میں):

خصوصیت تفصیل

نگرانی کا دائرہ کار ریپ اور بدفعلی کے دو یا زائد کیسز میں نامزد مجرم
کنٹرول نظام CCD کا مرکزی کنٹرول روم
مقام کی جانچ ہر گھنٹے بعد GPS لوکیشن اپ ڈیٹ
بینڈ کا ردعمل بینڈ ہٹانے یا نقصان پہنچانے پر فوری الرٹ
نقل و حرکت کی حدود مجرم کو مخصوص علاقے تک محدود رکھا جائے گا
خصوصی اجازت مجرم کو باہر جانے کے لیے CCD سے اجازت لینا ضروری ہوگا
نگرانی کی مدت چال چلن اور رویے کی بنیاد پر مخصوص وقت بعد بینڈ ہٹایا جائے گا
تقسیم کی شروعات کل سے صوبہ بھر میں 1000 بینڈ مجرموں کو لگائے جائیں گے

 

حکومت کا مؤقف

سی سی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ:

> “یہ قدم مجرمانہ ذہنیت رکھنے والوں کے لیے کھلا پیغام ہے کہ وہ اب کسی صورت قانون کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ جن افراد نے معاشرے میں خوف، اذیت اور شرم کی فضا پیدا کی، اب ان پر ہر لمحہ نظر رکھی جائے گی۔”

 

کیوں ضروری تھا یہ اقدام؟

پاکستان میں جنسی جرائم کی بڑھتی ہوئی وارداتیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک چیلنج بن چکی تھیں۔ خاص طور پر وہ مجرم جو سزا بھگتنے کے بعد دوبارہ انہی حرکات میں ملوث ہو جاتے ہیں، ان کی مستقل نگرانی کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں تھا۔

اب یہ بینڈ:

دوبارہ جرم کرنے کے امکانات کو کم کرے گا

متاثرہ خاندانوں کو ذہنی تحفظ دے گا

مجرموں کو قانون کی سختی کا احساس دلائے گا

 

عوامی ردعمل: “یہ وقت کی ضرورت تھی”

سوشل میڈیا پر اس اقدام کو خوب سراہا جا رہا ہے۔ عوام کی اکثریت کا ماننا ہے کہ اس طرح کے سائنسی اور مؤثر اقدامات ہی اصل تبدیلی کی بنیاد بن سکتے ہیں۔ کئی صارفین نے ٹویٹس اور فیس بک پوسٹس میں لکھا:

> “آخر کار حکومت نے ایک سنجیدہ اور مضبوط قدم اٹھایا ہے۔ یہ مجرموں کے لیے نہیں بلکہ عام شہریوں کے تحفظ کے لیے ہے۔”

 

قانون و عدالتی معاونت

قانونی ماہرین کے مطابق اس اقدام کے پیچھے مکمل قانونی مشاورت موجود ہے۔ عدالتوں نے CCD کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ مخصوص شرائط پر مجرموں کو الیکٹرک بینڈ کے ذریعے نگرانی میں رکھ سکتے ہیں۔

ان ممالک سے لیا گیا ماڈل

یہ نظام پہلے سے ہی امریکہ، برطانیہ، اور جنوبی کوریا جیسے ترقی یافتہ ممالک میں ریکوفینڈ کرمنلز پر لاگو ہے۔ پاکستان نے بھی انہی ممالک کے ماڈلز کا جائزہ لے کر ایک مؤثر اور مقامی طور پر مطابقت پذیر سسٹم تیار کیا ہے۔

مستقبل کا خاکہ

ابتدائی مرحلے میں 1000 بینڈ استعمال کیے جائیں گے

بعد ازاں اس دائرہ کار کو دیگر خطرناک مجرموں پر بھی لاگو کیا جا سکتا ہے

CCD مزید جدید ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے، جیسے AI پر مبنی چہرہ شناس نظام

 

نتیجہ: اب کوئی مجرم چھپ نہیں سکے گا

یہ اقدام واضح کرتا ہے کہ حکومت جنسی جرائم کو سنجیدگی سے لے رہی ہے اور اس ناسور کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لے رہی ہے۔ جہاں یہ نظام مجرموں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے، وہیں یہ عوام کے لیے تحفظ اور اعتماد کا پیغام بھی ہے۔

اگر یہ سسٹم کامیابی سے نافذ ہوا تو پاکستان کے عدالتی نظام میں یہ ایک تاریخ ساز تبدیلی شمار کی جائے گی۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔