نیو اورلینز جیل سے 10 قیدی فرار، دیوار میں سوراخ اور نگران کی غیرموجودگی سہولت بن گئی
امریکہ کی ریاست لوزیانا میں واقع نیو اورلینز جیل سے 10 قیدی ایک حیران کن طریقے سے فرار ہوگئے۔ قیدیوں نے بیت الخلا کی عقبی دیوار میں بنے ایک چھوٹے سے سوراخ کا استعمال کرتے ہوئے جیل کی حدود سے باہر نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں نے دیوار پھلانگی اور باڑ عبور کرنے کے لیے کمبلوں کا سہارا لیا تاکہ خاردار تاروں سے بچ سکیں۔ واقعے کے وقت سیل پر تعینات نگران کھانے کی غرض سے اپنی جگہ پر موجود نہ تھا، جس سے قیدیوں کو فرار کا موقع مل گیا۔
فرار ہونے والوں میں سے آٹھ قیدی قتل جیسے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقامی شیرف نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر جیل کے اندر سے بعض اہلکاروں نے فرار میں معاونت فراہم کی۔
نگرانی کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قیدی تیزی سے جیل کی حدود سے باہر نکلتے ہیں۔ کچھ قیدی نارنجی لباس میں جبکہ دیگر سفید لباس میں ملبوس تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو موصولہ ایک تصویر میں بیت الخلا کے پیچھے دیوار میں بنا ہوا سوراخ واضح نظر آتا ہے، جس کے ساتھ طنزیہ جملے اور ایک تیر کا نشان بھی موجود ہے۔
شیرف سوسن ہٹسن کا کہنا ہے کہ جیل میں پہلے سے موجود سیکیورٹی نقائص اور قیدیوں کی مسلسل شکایات نے اس واقعے کو ممکن بنایا۔ فرار کی اطلاع صبح کی گنتی کے دوران ملی، جو واقعے کے تقریباً سات گھنٹے بعد کی گئی۔
واقعے کے فوری بعد 20 سالہ کینڈل مائلز کو فرنچ کوارٹر سے گرفتار کر لیا گیا، جو ماضی میں بھی دو بار نابالغوں کے مرکز سے فرار ہو چکا تھا۔ جمعہ کی شام تک ایک اور قیدی رابرٹ موڈی بھی شہری مخبری پر گرفتار کر لیا گیا۔
شیرف کا کہنا ہے کہ 1400 قیدیوں پر مشتمل اس جیل سے کسی اندرونی مدد کے بغیر فرار ہونا تقریباً ناممکن ہے، اس لیے تحقیقات کا دائرہ کار جیل کے عملے تک بڑھا دیا گیا ہے۔
نیو اورلینز جیل سے 10 قیدی فرار، دیوار میں سوراخ اور نگران کی غیرموجودگی سہولت بن گئی
امریکہ کی ریاست لوزیانا میں واقع نیو اورلینز جیل سے 10 قیدی ایک حیران کن طریقے سے فرار ہوگئے۔ قیدیوں نے بیت الخلا کی عقبی دیوار میں بنے ایک چھوٹے سے سوراخ کا استعمال کرتے ہوئے جیل کی حدود سے باہر نکلنے میں کامیابی حاصل کی۔
امریکی میڈیا کے مطابق فرار ہونے والے قیدیوں نے دیوار پھلانگی اور باڑ عبور کرنے کے لیے کمبلوں کا سہارا لیا تاکہ خاردار تاروں سے بچ سکیں۔ واقعے کے وقت سیل پر تعینات نگران کھانے کی غرض سے اپنی جگہ پر موجود نہ تھا، جس سے قیدیوں کو فرار کا موقع مل گیا۔
فرار ہونے والوں میں سے آٹھ قیدی قتل جیسے سنگین الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ مقامی شیرف نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ممکنہ طور پر جیل کے اندر سے بعض اہلکاروں نے فرار میں معاونت فراہم کی۔
نگرانی کی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ قیدی تیزی سے جیل کی حدود سے باہر نکلتے ہیں۔ کچھ قیدی نارنجی لباس میں جبکہ دیگر سفید لباس میں ملبوس تھے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کو موصولہ ایک تصویر میں بیت الخلا کے پیچھے دیوار میں بنا ہوا سوراخ واضح نظر آتا ہے، جس کے ساتھ طنزیہ جملے اور ایک تیر کا نشان بھی موجود ہے۔
شیرف سوسن ہٹسن کا کہنا ہے کہ جیل میں پہلے سے موجود سیکیورٹی نقائص اور قیدیوں کی مسلسل شکایات نے اس واقعے کو ممکن بنایا۔ فرار کی اطلاع صبح کی گنتی کے دوران ملی، جو واقعے کے تقریباً سات گھنٹے بعد کی گئی۔
واقعے کے فوری بعد 20 سالہ کینڈل مائلز کو فرنچ کوارٹر سے گرفتار کر لیا گیا، جو ماضی میں بھی دو بار نابالغوں کے مرکز سے فرار ہو چکا تھا۔ جمعہ کی شام تک ایک اور قیدی رابرٹ موڈی بھی شہری مخبری پر گرفتار کر لیا گیا۔
شیرف کا کہنا ہے کہ 1400 قیدیوں پر مشتمل اس جیل سے کسی اندرونی مدد کے بغیر فرار ہونا تقریباً ناممکن ہے، اس لیے تحقیقات کا دائرہ کار جیل کے عملے تک بڑھا دیا گیا ہے۔
Leave a Reply