بھارتی دفاعی نظام پر کاری ضرب – ائیر چیف کی کامیاب حکمت عملی

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

ذرائع کے مطابق حالیہ کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ نے ایک بھرپور اور حکمت عملی سے بھرپور آپریشن کے ذریعے بھارت کے جدید دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔ ائیر چیف کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر دشمن کے دفاعی حصار، خاص طور پر S-400 میزائل سسٹم کو غیر مؤثر بنایا جائے تو بھارت جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت کھو دے گا۔

 

پاکستان کے مختصر اور مؤثر جوابی کارروائی کے محض پہلے گھنٹے میں، دشمن کو الجھا کر S-400 کو ہدف بنایا گیا۔ اس تاریخی کارروائی میں شاہینوں نے بے مثال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اسی لمحے دشمن کو اپنی ناکامی کا اندازہ ہوا اور بھارت نے سیز فائر کے لیے عاجزانہ انداز میں رابطے شروع کر دیے۔

 

ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ اگر بھارت جنگ جاری رکھنے کی حماقت کرتا تو پاک فضائیہ کی اگلی کارروائی میں S-400 کا دوسرا یونٹ — جو پٹھانکوٹ میں تعینات ہے — نشانے پر ہوتا۔ یہ مکمل منصوبہ بندی دشمن کی جنگی صلاحیت کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔

ذرائع کے مطابق حالیہ کشیدگی کے دوران پاک فضائیہ نے ایک بھرپور اور حکمت عملی سے بھرپور آپریشن کے ذریعے بھارت کے جدید دفاعی نظام کو نشانہ بنایا۔ ائیر چیف کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر دشمن کے دفاعی حصار، خاص طور پر S-400 میزائل سسٹم کو غیر مؤثر بنایا جائے تو بھارت جنگ جاری رکھنے کی صلاحیت کھو دے گا۔

پاکستان کے مختصر اور مؤثر جوابی کارروائی کے محض پہلے گھنٹے میں، دشمن کو الجھا کر S-400 کو ہدف بنایا گیا۔ اس تاریخی کارروائی میں شاہینوں نے بے مثال مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔ اسی لمحے دشمن کو اپنی ناکامی کا اندازہ ہوا اور بھارت نے سیز فائر کے لیے عاجزانہ انداز میں رابطے شروع کر دیے۔

ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ اگر بھارت جنگ جاری رکھنے کی حماقت کرتا تو پاک فضائیہ کی اگلی کارروائی میں S-400 کا دوسرا یونٹ — جو پٹھانکوٹ میں تعینات ہے — نشانے پر ہوتا۔ یہ مکمل منصوبہ بندی دشمن کی جنگی صلاحیت کو مکمل طور پر مفلوج کرنے کے لیے تیار کی گئی تھی۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔