صرف 7 منٹ میں یو اے ای کا 10 سالہ ویزا حاصل کریں دبئی کا اعلان

Oplus_16908288
5 / 100 SEO Score

اسلام آباد (این این آئی) — متحدہ عرب امارات نے ماحولیات کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے غیر ملکی ماہرین کے لیے ایک اہم سہولت متعارف کروا دی ہے۔ اب ایسے افراد جو ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات اور پائیدار ترقی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں، 180 دن کے ملٹی انٹری پرمٹ کے ذریعے بلیو ریزیڈنسی ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

 

یہ نیا پرمٹ “فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز و بندرگاہ سیکیورٹی” (ICP) کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ درخواست گزار ICP کی آفیشل ویب سائٹ یا موبائل ایپ کے ذریعے سہولت کے ساتھ درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔

 

بلیو ریزیڈنسی ویزا دراصل 10 سالہ رہائش کی اجازت ہے، جو اُن افراد کے لیے مخصوص ہے جو سبز ٹیکنالوجی، پائیداری، اور موسمیاتی بہتری کے لیے قابلِ ذکر خدمات انجام دے چکے ہوں۔ اس اقدام کا مقصد ماحول دوست اقدامات کی حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی ماہرین کو متحدہ عرب امارات میں مدعو کرنا ہے تاکہ وہ مقامی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔

اسلام آباد (این این آئی) — متحدہ عرب امارات نے ماحولیات کے شعبے میں نمایاں کارکردگی دکھانے والے غیر ملکی ماہرین کے لیے ایک اہم سہولت متعارف کروا دی ہے۔ اب ایسے افراد جو ماحولیاتی تحفظ، موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اقدامات اور پائیدار ترقی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں، 180 دن کے ملٹی انٹری پرمٹ کے ذریعے بلیو ریزیڈنسی ویزا حاصل کر سکتے ہیں۔

یہ نیا پرمٹ “فیڈرل اتھارٹی برائے شناخت، شہریت، کسٹمز و بندرگاہ سیکیورٹی” (ICP) کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ درخواست گزار ICP کی آفیشل ویب سائٹ یا موبائل ایپ کے ذریعے سہولت کے ساتھ درخواست جمع کروا سکتے ہیں۔

بلیو ریزیڈنسی ویزا دراصل 10 سالہ رہائش کی اجازت ہے، جو اُن افراد کے لیے مخصوص ہے جو سبز ٹیکنالوجی، پائیداری، اور موسمیاتی بہتری کے لیے قابلِ ذکر خدمات انجام دے چکے ہوں۔ اس اقدام کا مقصد ماحول دوست اقدامات کی حوصلہ افزائی اور بین الاقوامی ماہرین کو متحدہ عرب امارات میں مدعو کرنا ہے تاکہ وہ مقامی ترقی میں حصہ ڈال سکیں۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔