برطانیہ کے 60 لیبر ارکانِ پارلیمنٹ کا فلسطینی ریاست کو فوری تسلیم کرنے کا مطالبہ

7 / 100 SEO Score

لندن (بین الاقوامی نیوز ڈیسک):

برطانیہ کی سیاست میں ایک نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، جہاں لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے 60 سے زائد ارکانِ پارلیمنٹ نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر فوری تسلیم کرے۔

 

یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور اسرائیل و فلسطین کے تنازع پر بین الاقوامی برادری کی توجہ مرکوز ہے۔

 

 

 

🗣️ پارلیمانی مطالبے کی تفصیل

 

لیبر ارکانِ پارلیمنٹ نے ایک مشترکہ خط میں لکھا:

 

> “فلسطینی عوام کو ان کے بنیادی حق — آزادی، خودمختاری اور تحفظ — سے محروم نہیں رکھا جا سکتا۔ برطانیہ کو اس موقع پر اپنا تاریخی، اخلاقی اور سیاسی کردار ادا کرتے ہوئے فلسطینی ریاست کو فوری تسلیم کرنا چاہیے۔”

 

 

 

خط پر دستخط کرنے والوں میں سابق وزرا، سینئر اراکین اور انسانی حقوق کے سرگرم ارکان شامل ہیں۔

 

 

 

🏛️ برطانوی حکومت کا مؤقف

 

حکومتِ برطانیہ نے اب تک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے میں تاخیر کی ہے۔

تاہم، موجودہ حالات میں لیبر ارکان کی جانب سے یہ دباؤ بڑھتی ہوئی عوامی حمایت اور عالمی مطالبات کا عکاس ہے۔

 

برطانوی دفتر خارجہ کے ترجمان نے جواب دیتے ہوئے کہا:

 

> “ہم دو ریاستی حل کے حامی ہیں، اور مناسب وقت پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔”

 

 

 

 

 

📌 پسِ منظر: فلسطینی ریاست کا مطالبہ

 

فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے عالمی سطح پر مختلف ممالک نے فلسطین کو تسلیم کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں بھی فلسطین کو نان-ممبر آبزرور اسٹیٹ کا درجہ حاصل ہے۔ تاہم، اب بھی کئی اہم ممالک نے اس کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم نہیں کیا۔

 

ملک سالِ تسلیم

 

سویڈن 2014

ناروے 2024

آئرلینڈ 2024

اسپین 2024

برطانیہ زیر غور

 

 

 

 

🌍 عالمی ردعمل

 

یورپی یونین کے متعدد رہنماؤں نے بھی فلسطین کو تسلیم کرنے کی حمایت کی ہے۔

 

اقوام متحدہ میں حالیہ ووٹ میں 143 ممالک نے فلسطینی ریاست کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

 

امریکہ اور اسرائیل اب بھی اس موقف پر قائم ہیں کہ فلسطین کو مذاکرات کے بعد ہی ریاست کا درجہ ملنا چاہیے۔

 

 

 

 

📊 برطانوی عوام کی رائے

 

حالیہ سروے کے مطابق:

 

> “56 فیصد برطانوی شہری فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے حق میں ہیں۔”

 

 

 

یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ عوامی دباؤ بھی حکومت پر بڑھ رہا ہے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔