روزگار اور مقامی ترقی کے نئے مواقع پیدا ہونے کی امید
—
تمہید
چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) کے تحت بلوچستان میں ایک نیا میگا پراجیکٹ باضابطہ طور پر شروع کر دیا گیا ہے۔ چینی ماہرین کی خصوصی ٹیم گوادر بندرگاہ پر پہنچ چکی ہے اور ابتدائی تکنیکی جائزے اور نقشہ بندی کا کام تیزی سے جاری ہے۔
یہ منصوبہ بلوچستان کی ترقی، گوادر کی تجارتی اہمیت، اور مقامی آبادی کے لیے روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک سنگِ میل سمجھا جا رہا ہے۔
—
منصوبے کی تفصیلات
منصوبے کا نام: گوادر انڈسٹریل اسمارٹ زون (GISZ)
متوقع لاگت: 3.2 ارب ڈالر
مدت تکمیل: 5 سال
شعبہ جات: لاجسٹکس، ماہی گیری، ٹیکسٹائل، توانائی، انفراسٹرکچر
—
چینی ماہرین کی سرگرمیاں
چینی کمپنی China Harbour Engineering Company اور Norinco Group کے انجینئرز، سرویئرز، اور پلاننگ ماہرین گوادر پہنچ چکے ہیں۔ وہ:
زمین کی جانچ پڑتال
پانی، بجلی اور سڑکوں کی موجودگی کا جائزہ
مقامی لیبر اور صنعت کے اعداد و شمار اکٹھے کر رہے ہیں
گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (GDA) کے حکام نے چینی ٹیم کا استقبال کیا اور تمام سہولیات کی فراہمی کی یقین دہانی کروائی۔
—
متوقع فوائد
پہلو تفصیل
روزگار 20 ہزار براہ راست ملازمتیں، 50 ہزار غیر مستقیم مواقع
مقامی ترقی اسکول، ہسپتال، مارکیٹ، رہائشی کالونیاں
ماحولیاتی پہلو گرین زون، سولر انرجی پلانٹس، واٹر ٹریٹمنٹ یونٹس
کاروبار مقامی تاجروں کے لیے خصوصی انڈسٹریل سبسڈی اسکیم
—
حکومتی ردِ عمل
وزیراعظم پاکستان نے اس منصوبے کو “بلوچستان کی تقدیر بدلنے والا منصوبہ” قرار دیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا بیان:
> “یہ صرف ایک منصوبہ نہیں، ایک نیا معاشی حب ہے جس سے بلوچستان کا ہر ضلع فائدہ اٹھائے گا۔”
—
مقامی عوام کی اُمیدیں
گوادر، تربت، پسنی، اور جیوانی کے شہریوں نے اس ترقیاتی کام کا خیرمقدم کیا ہے۔
> “ہم چاہتے ہیں ہمارے بچے بھی انجینئر، ڈاکٹر اور بزنس مین بنیں۔ اب روزگار کے دروازے کھلیں گے۔” — ایک مقامی نوجوان
—
چینی سفارتخانے کا بیان
اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا:
> “ہم پاکستان کے ساتھ مل کر ترقی کی نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ بلوچستان کی ترقی، چین-پاکستان دوستی کی بنیاد ہے۔”
—
عالمی سطح پر اہمیت
ماہرین کے مطابق یہ منصوبہ صرف پاکستان اور چین کے لیے نہیں بلکہ خطے میں تجارتی مرکز قائم کرنے کا ایک مؤثر اقدام ہے۔
گوادر کو بحیرہ عرب کا نیا سنگاپور کہا جا رہا ہے
یہ منصوبہ بھارت، ایران، اور مغربی طاقتوں کی توجہ کا مرکز بھی بن رہا ہے
—
مستقبل کے منصوبے
حکام کے مطابق اگلے مرحلے میں:
گوادر انٹرنیشنل ٹیکنالوجی یونیورسٹی
بلوچستان اسمارٹ پورٹ ایکسپریس وے
گرین انرجی SEZ قائم کیے جائیں گے
—
نتیجہ
یہ منصوبہ بلوچستان میں ترقی، استحکام، اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دے گا۔ سی پیک کا یہ نیا باب علاقائی ہم آہنگی، عوامی خوشحالی، اور عالمی تعاون کی ایک مثال بن سکتا ہے۔















Leave a Reply