ایک تاریخ جو آج بھی سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے
فاطمہ جناح، جنہیں قوم “مادرِ ملت” کے لقب سے یاد کرتی ہے، صرف قائداعظم محمد علی جناح کی بہن ہی نہیں تھیں بلکہ تحریکِ پاکستان کی جاندار آواز، خواتین کے حقوق کی علمبردار اور ایک بااصول سیاستدان بھی تھیں۔
9 جولائی 1967 کو اُن کے انتقال کی خبر نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ مگر کچھ ہی عرصے بعد ان کی موت کے گرد سوالات اٹھنے لگے، جنہوں نے ایک نئی بحث کو جنم دیا — کیا یہ ایک قدرتی موت تھی، یا ایک منظم خاموشی کا حصہ؟
—
👩⚕️ فاطمہ جناح کی زندگی کا مختصر جائزہ
30 جولائی 1893 کو بمبئی میں پیدا ہوئیں
قائداعظم کی سیاسی جدوجہد میں قدم بہ قدم ساتھ دیا
1948 کے بعد انہوں نے تنہا قیادت کا بوجھ اٹھایا
1965 میں ایوب خان کے خلاف صدارتی انتخاب لڑا
ان کی تقاریر میں آمریت، بدعنوانی اور فوجی مداخلت کے خلاف کھلے الفاظ شامل ہوتے تھے
—
🗳️ 1965 کا صدارتی انتخاب — تبدیلی کی لہر؟
1965 کے الیکشن میں مادرِ ملت نے ایک آمرانہ حکومت کے خلاف کھڑے ہو کر وہ مثال قائم کی جو آج تک یاد کی جاتی ہے۔
انتخابی حالات:
ایوب خان کو اسٹیبلشمنٹ، بیوروکریسی، اور سرکاری مشینری کی مکمل حمایت حاصل تھی
فاطمہ جناح کو اپوزیشن جماعتوں اور عوامی حلقوں کی حمایت ملی
مشرقی پاکستان میں ان کو “قومی ماں” کہا جاتا تھا، وہاں سے بھرپور ووٹ ملے
نتائج:
سرکاری نتائج میں ایوب خان کامیاب قرار دیے گئے
مگر عوامی سطح پر ان نتائج کو مسترد کر دیا گیا
یہی مرحلہ ان کی سیاست کو دبانے کی پہلی کوشش تصور کیا جاتا ہے
—
⚰️ فاطمہ جناح کی موت: 9 جولائی 1967
سرکاری مؤقف:
ان کی موت کو طبی موت قرار دیا گیا
کہا گیا کہ دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوا
مگر سوال یہ ہے:
> اگر موت فطری تھی تو کچھ دن بعد میڈیا، اہلِ خانہ، اور دیگر افراد کیوں مختلف بیانیے دے رہے تھے؟
—
❗ اختلافی دعوے: کیا یہ قتل تھا؟
چند اہم نکات:
پہلو تفصیل
1️⃣ ان کے بھتیجے اکبر پیر بھائی نے الزام لگایا کہ ان کے جسم پر زخموں کے نشان تھے
2️⃣ کچھ افراد کا دعویٰ تھا کہ ان کے ناخن نیلے پڑے ہوئے تھے — جو زہر کی علامت سمجھی جاتی ہے
3️⃣ جنازے کے دوران اس وقت کے حکومتی اہلکاروں نے بدنظمی کی، اور کئی مقامات پر پولیس نے لاٹھی چارج بھی کیا
4️⃣ آج تک ان کی موت کی فارمل انکوائری رپورٹ منظر عام پر نہیں لائی گئی
5️⃣ ان کے انتقال کے بعد ایک طویل خاموشی اختیار کی گئی، اور اُن کے نظریات کو دبا دیا گیا
—
🔍 تحقیقات یا خاموشی؟
کیا تحقیقات ہوئیں؟
باقاعدہ جوڈیشل انکوائری یا فرانزک نہیں کی گئی
کچھ سینیئر صحافیوں اور ادیبوں نے کتابوں میں اس معاملے پر سوالات اٹھائے، جیسے کہ:
ڈاکٹر صفدر محمود
ایاز امیر
حسن نثار
ممکنہ وجوہات خاموشی کی:
حکومتی سطح پر ان کی سیاسی حیثیت سے خائف ہونا
آمریت کے خلاف ان کی مقبولیت کا دائرہ
ان کے انتقال کے بعد خاتون قیادت کے امکانات کو روکنے کی کوشش
—
💬 قوم کا مؤقف: ایک عظیم رہنما سے زیادتی
آج بھی ہزاروں پاکستانیوں کا یہ ماننا ہے کہ فاطمہ جناح جیسے شفاف، باعزم اور بہادر کردار کو دبایا گیا۔
ان کی موت کا معمہ قوم کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔
—
🕊️ فاطمہ جناح کی میراث
خواتین کی سیاسی شرکت کی علامت
جمہوریت، اصول پسندی اور انصاف کی علمبردار
اُن کی مثال آج کی خواتین اور نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے
—
✍️ نتیجہ
فاطمہ جناح کی موت ایک تاریخی راز بن چکی ہے۔
جب تک ایک شفاف اور غیر جانب دار تحقیق نہیں ہوتی، یہ سوال باقی رہے گا:
> “کیا مادرِ ملت کو صرف اس لیے خاموش کیا گیا کہ وہ سچ بولتی تھیں؟”
قوموں کی ترقی سچ کا سامنا کرنے میں ہے، اور مادرِ ملت کی قربانی ہمیں یہی درس دیتی ہے۔















Leave a Reply