رحیم یار خان میں BISP ریٹیلر کے خلاف مقدمہ درج، دو ملزم گرفتار
رحیم یار خان: ضلع رحیم یار خان میں صحافی حسین احمد کے ساتھ بدتمیزی اور ہراسانی کے واقعے کا پہلا قانونی نتیجہ سامنے آ گیا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ایک ریٹیلر کی جانب سے مبینہ طور پر صحافی کے ساتھ بدتمیزی اور دھمکی آمیز رویے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
—
🔎 واقعے کی تفصیلات
صحافی حسین احمد مقامی BISP سنٹر پر مستحقین کو دی جانے والی سہولیات اور عملے کے رویے سے متعلق رپورٹنگ کے لیے گئے تھے۔ وہاں موجود ریٹیلر اور اس کے ساتھیوں نے:
صحافی سے بدتمیزی کی
موبائل فون چھیننے کی کوشش کی
ویڈیو بنانے سے روکا
اور دھمکیاں دیں کہ رپورٹنگ نہ کی جائے
واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پریس کلب رحیم یار خان اور مختلف صحافتی تنظیموں نے احتجاجی بیانات جاری کیے۔
—
📝 مقدمہ اور گرفتاری
تھانہ صدر، رحیم یار خان میں زیر دفعہ 506، 341، 186 کے تحت مقدمہ درج
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا
مزید تفتیش جاری ہے، سی سی ٹی وی اور ویڈیو شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں
—
🗣 صحافتی برادری کا ردعمل
رحیم یار خان یونین آف جرنلسٹس نے واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا
مطالبہ کیا گیا کہ BISP حکام ایسے ریٹیلرز کے خلاف سخت ایکشن لیں
پنجاب جرنلسٹس فورم نے آئندہ ہفتے احتجاجی ریلی کا اعلان کر دیا
—
🧠 تجزیہ: صحافیوں کے تحفظ کا سوال
یہ واقعہ ایک بار پھر اس سوال کو نمایاں کرتا ہے کہ صحافیوں کو فیلڈ میں کس قدر خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر جب وہ عام لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔
حکومتی اور سماجی سطح پر صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے واضح اور مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔
—
🧾 BISP کا مؤقف
BISP ضلع آفس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے:
> “ہم اس واقعے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ایسے ریٹیلرز کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ تحقیقات کے بعد لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔”
رحیم یار خان میں BISP ریٹیلر کے خلاف مقدمہ درج، دو ملزم گرفتار
رحیم یار خان: ضلع رحیم یار خان میں صحافی حسین احمد کے ساتھ بدتمیزی اور ہراسانی کے واقعے کا پہلا قانونی نتیجہ سامنے آ گیا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) کے ایک ریٹیلر کی جانب سے مبینہ طور پر صحافی کے ساتھ بدتمیزی اور دھمکی آمیز رویے پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو افراد کو گرفتار کر لیا ہے اور باقاعدہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
—
🔎 واقعے کی تفصیلات
صحافی حسین احمد مقامی BISP سنٹر پر مستحقین کو دی جانے والی سہولیات اور عملے کے رویے سے متعلق رپورٹنگ کے لیے گئے تھے۔ وہاں موجود ریٹیلر اور اس کے ساتھیوں نے:
صحافی سے بدتمیزی کی
موبائل فون چھیننے کی کوشش کی
ویڈیو بنانے سے روکا
اور دھمکیاں دیں کہ رپورٹنگ نہ کی جائے
واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پریس کلب رحیم یار خان اور مختلف صحافتی تنظیموں نے احتجاجی بیانات جاری کیے۔
—
📝 مقدمہ اور گرفتاری
تھانہ صدر، رحیم یار خان میں زیر دفعہ 506، 341، 186 کے تحت مقدمہ درج
پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دو نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا
مزید تفتیش جاری ہے، سی سی ٹی وی اور ویڈیو شواہد حاصل کر لیے گئے ہیں
—
🗣 صحافتی برادری کا ردعمل
رحیم یار خان یونین آف جرنلسٹس نے واقعے کو آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا
مطالبہ کیا گیا کہ BISP حکام ایسے ریٹیلرز کے خلاف سخت ایکشن لیں
پنجاب جرنلسٹس فورم نے آئندہ ہفتے احتجاجی ریلی کا اعلان کر دیا
—
🧠 تجزیہ: صحافیوں کے تحفظ کا سوال
یہ واقعہ ایک بار پھر اس سوال کو نمایاں کرتا ہے کہ صحافیوں کو فیلڈ میں کس قدر خطرات لاحق ہیں، خاص طور پر جب وہ عام لوگوں کے مسائل کو اجاگر کرتے ہیں۔
حکومتی اور سماجی سطح پر صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے واضح اور مؤثر قانون سازی کی ضرورت ہے۔
—
🧾 BISP کا مؤقف
BISP ضلع آفس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے:
> “ہم اس واقعے کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔ ایسے ریٹیلرز کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ تحقیقات کے بعد لائسنس منسوخ کیے جائیں گے۔”
Leave a Reply