کراچی میں مون سون کی طوفانی بارشیں: نشیبی علاقے زیرِ آب، ایمرجنسی نافذ

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

پی ڈی ایم اے کا الرٹ، اسکول بند، بجلی کا نظام متاثر

 

کراچی: ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں مون سون کا پہلا اسپیل شدید بارشوں کے ساتھ داخل ہو چکا ہے۔ شہر کے بیشتر نشیبی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں، جبکہ حکومت سندھ نے ہنگامی صورتحال کا اعلان کر دیا ہے۔

 

پی ڈی ایم اے (PDMA) کی جانب سے “ریڈ الرٹ” جاری کر دیا گیا ہے، اور شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کی ہدایت دی گئی ہے۔

 

 

 

🌧️ بارش کا ریکارڈ اور متاثرہ علاقے

 

محکمہ موسمیات کے مطابق:

 

علاقہ بارش (ملی میٹر)

 

ناظم آباد 78 mm

گلشنِ اقبال 92 mm

ڈیفنس 65 mm

کورنگی 88 mm

صدر 74 mm

 

 

بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے اگلے 48 گھنٹوں تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

 

کورنگی، لانڈھی، اورنگی، نارتھ کراچی میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رپورٹ ہوئے ہیں۔

 

 

 

 

⚠️ ایمرجنسی اقدامات اور حکومتی ردعمل

 

اسکول اور کالجز بند کر دیے گئے ہیں۔

 

بلدیہ عظمیٰ کراچی (KMC) کی جانب سے نکاسی آب کی خصوصی ٹیمیں متحرک کر دی گئی ہیں۔

 

کے الیکٹرک نے متعدد علاقوں میں احتیاطی طور پر بجلی بند کر دی ہے تاکہ کرنٹ لگنے کے واقعات سے بچا جا سکے۔

 

ریسکیو 1122، ایدھی، اور چھیپا کے رضاکار مختلف علاقوں میں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔

 

 

 

 

🧠 شہری مسائل: پانی، ٹریفک اور بجلی

 

💡 بجلی کی معطلی:

 

بیشتر علاقوں میں 8 سے 12 گھنٹوں تک بجلی بند رہی، جس سے معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو گئے۔

 

🚗 ٹریفک جام:

 

ایئرپورٹ روڈ، شارع فیصل، یونیورسٹی روڈ اور ایم اے جناح روڈ پر شدید ٹریفک جام۔

 

🚱 نکاسی آب کا بحران:

 

نکاسی آب کے ناقص انتظامات کے باعث گلیاں اور سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہو گئیں۔

 

 

 

🗣 حکومتی موقف

 

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا بیان:

 

> “ہم نے تمام اداروں کو الرٹ کر دیا ہے، نشیبی علاقوں سے فوری پانی نکالنے کا عمل جاری ہے، شہریوں سے تعاون کی اپیل ہے۔”

 

 

 

 

 

🔮 محکمہ موسمیات کی پیش گوئی

 

کراچی، حیدرآباد، ٹھٹھہ، بدین اور دادو میں آئندہ دو دنوں میں مزید بارشوں کا امکان

 

شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ موسم کی صورتحال سے باخبر رہیں اور ایمرجنسی نمبرز پر رابطے میں رہیں۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔