جی 7 اجلاس میں بھارت کی سفارتی تنہائی، عالمی سطح پر بے نقاب — ترنگا منظر سے غائب

Oplus_16908288
5 / 100 SEO Score

جی 7 ممالک کے حالیہ اجلاس نے جہاں عالمی طاقتوں کی منافقت کو عیاں کر دیا، وہیں بھارت کو ایک بار پھر سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ عالمی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، جی 7 اجلاس میں بھارت کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر رہی، اور اس کا جھنڈا یعنی ترنگا بھی مشترکہ اجلاس کے مناظر میں غائب رہا، جو ایک غیر معمولی سفارتی پیغام سمجھا جا رہا ہے۔

 

بھارتی وزیراعظم مودی کی غیر حاضری نے سوالات کھڑے کر دیے

 

اگرچہ بھارت اس وقت دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے طور پر خود کو پیش کرتا ہے، مگر جی 7 اجلاس جیسے اہم سفارتی موقع پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی غیر حاضری نے عالمی مبصرین کو حیران کر دیا۔ کینیڈا میں موجودگی کے باوجود مودی کا اجلاس سے غیر حاضر رہنا سفارتی ماہرین کی نظروں سے اوجھل نہیں رہا۔

 

ترنگے کی عدم موجودگی: علامتی سفارتی پیغام؟

 

اجلاس کی سرکاری تصاویر اور ویڈیوز میں بھی بھارت کا جھنڈا نظر نہ آنا اس بات کا اشارہ سمجھا جا رہا ہے کہ جی 7 ممالک بھارت کو ایک مکمل شراکت دار تسلیم کرنے سے ہچکچا رہے ہیں، خاص طور پر حالیہ دنوں میں بھارت کے اندرونی انسانی حقوق کے مسائل، اقلیتوں پر مظالم، اور اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی دفاعی قربت کے تناظر میں۔

 

 

 

جی 7 ممالک کی دہری پالیسی: ایران-اسرائیل کشیدگی پر دوہرا معیار

 

جی 7 اجلاس کے اعلامیے میں ایران کے جوہری پروگرام پر سخت زبان استعمال کی گئی، جبکہ اسرائیل کے جارحانہ اقدامات، فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور ایران پر حالیہ حملے مکمل طور پر نظر انداز کیے گئے۔ یہ دہرا معیار جی 7 کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔

 

اہم نکات:

 

پہلو تفصیل

 

بھارتی وزیراعظم کی شرکت غیر حاضر

ترنگے کی موجودگی اجلاس میں نظر نہ آیا

عالمی میڈیا کوریج بھارت کا نام اور پرچم نمایاں طور پر غائب

جی 7 کا مؤقف ایران کے خلاف سخت مؤقف، اسرائیل کی حمایت جاری

سفارتی تجزیہ بھارت کی عالمی ساکھ کو دھچکا

 

 

 

 

عالمی مبصرین کا مؤقف: بھارت غیر جانب دار رہنے میں ناکام

 

بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت نے حالیہ مہینوں میں اسرائیل کی حمایت میں کھل کر بیانات اور عسکری تعاون بڑھا کر خود کو غیر جانبدار پوزیشن سے دور کر لیا ہے۔ اس کا اثر جی 7 اجلاس میں بھارت کے غیر رسمی بائیکاٹ کی صورت میں سامنے آیا۔

 

 

 

نتیجہ: سفارتی تنہائی کا سامنا، نئی دہلی کے لیے لمحۂ فکریہ

 

سفارتی دنیا میں علامتی اشارے بھی بڑی معنویت رکھتے ہیں۔ بھارتی حکومت کے لیے یہ ایک انتباہ ہے کہ اگر وہ عالمی انسانی حقوق اور امن کے اصولوں سے روگردانی کرے گی، تو دنیا کی بڑی طاقتیں اسے تنہا چھوڑ سکتی ہیں۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔