دنیا بھر کے ہوائی سفر کے نظام کو شدید دھچکا اس وقت لگا جب ایک امریکی شہری نے جعلی فلائٹ اٹینڈنٹ بن کر کم از کم 120 مرتبہ مفت پروازیں کرنے کا انکشاف کیا۔ یہ شخص نہ صرف سیکیورٹی نظام میں دراڑ کا فائدہ اٹھاتا رہا بلکہ معروف ایئرلائنز کے ملازم ہونے کا دعویٰ کرکے عالمی فضائی نظام کی ساکھ پر سوال اٹھا گیا۔
—
واقعے کی تفصیلات:
امریکی شہری کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
مشتبہ شخص مختلف ایئرلائنز کی یونیفارم پہنتا رہا۔
ائیرپورٹ اسٹاف کو دھوکہ دے کر بورڈنگ پاس حاصل کرتا تھا۔
پرواز کے دوران مسافروں کی خدمت بھی کرتا دکھائی دیا تاکہ شک نہ ہو۔
یہ سلسلہ دو سال سے جاری تھا، جس میں اس نے اندرون اور بیرون ملک سفر کیے۔
—
جعلی فلائٹ اٹینڈنٹ کیسے کام کرتا تھا؟
پہلو تفصیل
لباس ایئرلائن کی یونیفارم خود تیار کروائی
طریقہ واردات جعلی ID، اسٹاف کاؤنٹرز پر اثرانداز ہونا
ایئرلائنز متعدد ایئرلائنز کو نشانہ بنایا
بورڈنگ داخلی گیٹ سے اسٹاف کی راہ سے داخلہ
شناخت جعلی فلائٹ شیڈول اور نام استعمال کرتا تھا
—
سیکیورٹی اداروں کا مؤقف:
امریکی ایوی ایشن سیکیورٹی نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
ایف بی آئی بھی کیس میں شامل ہو گئی ہے۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ملزم اکیلا نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک نیٹ ورک بھی ہو سکتا ہے۔
—
عالمی ردعمل:
امریکی ہوابازی اتھارٹی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔
یورپی یونین نے ہوائی سیکیورٹی پروٹوکول پر نظرثانی کا عندیہ دے دیا۔
ایئرلائنز نے اپنے عملے کی شناخت کے نظام کو اپڈیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
—
اہم نکات (Bullets):
دو سال میں 120 سے زائد پروازیں
جعلی یونیفارم اور شناختی کارڈ کا استعمال
سیکیورٹی پروٹوکول پر سوالیہ نشان
ممکنہ طور پر نیٹ ورک کی سرگرمی
—
تجزیہ:
اس واقعے نے عالمی سطح پر فضائی تحفظ کے معیار پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر ایک عام شہری سادہ طریقوں سے اتنی بڑی واردات کر سکتا ہے تو دہشتگرد عناصر بھی ایسے طریقے اپنا سکتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک رجحان ہے جسے روکنے کے لیے عالمی ایوی ایشن اداروں کو فوری طور پر سیکیورٹی میں بہتری لانا ہو گی۔
—
نتیجہ:
ہوابازی کی دنیا کو اس شرمناک واقعے سے سبق لینا ہو گا۔ یہ ایک وارننگ ہے کہ صرف مسافروں کی تلاشی کافی نہیں، بلکہ عملے کی بھی سخت جانچ پڑتال ضروری ہے۔















Leave a Reply