مشرق وسطیٰ میں جاری کشیدگی ایک نیا موڑ لے چکی ہے۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیلی ایئر فورس کی خاتون پائلٹ سارہ احرونوت کو ایران نے اپنی حدود میں گرفتار کر لیا ہے۔ ایرانی حکام کا دعویٰ ہے کہ سارہ ایک خفیہ مشن پر ایران میں داخل ہوئیں، تاہم وہ ایرانی انٹیلیجنس کے ریڈار سے بچ نہ سکیں۔
یہ گرفتاری اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری خفیہ جنگ کو اب ایک براہِ راست تصادم میں تبدیل کر سکتی ہے۔
—
گرفتاری کیسے عمل میں آئی؟
ایرانی سیکیورٹی ذرائع نے ابتدائی معلومات میں بتایا کہ:
سارہ احرونوت نے ایک جعلی یورپی شناخت استعمال کی۔
وہ ایران کے مشرقی صوبے میں ایک سینسیٹیو ایریا کے قریب دیکھی گئی تھیں۔
ایرانی انٹیلیجنس کی نگرانی میں وہ کئی دنوں سے مشتبہ سرگرمیوں میں ملوث تھیں۔
ایک خفیہ آپریشن میں انہیں گرفتار کیا گیا۔
ایران کے مطابق، ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا کہ سارہ کا تعلق اسرائیلی فضائیہ کے خفیہ آپریشن یونٹ 510 سے ہے۔
—
اسرائیل کی خاموشی اور عالمی ردعمل
ابھی تک اسرائیلی حکومت نے اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔ تاہم اسرائیلی میڈیا میں اس خبر کو “بہت حساس اور قومی سلامتی سے جڑا” قرار دیا جا رہا ہے۔
اقوام متحدہ میں ہلچل:
اسرائیل نے اقوام متحدہ کے سیکیورٹی کونسل سے رابطہ کیا ہے۔
ایران پر “جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی” کا الزام لگانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ یہ قیدی جنگی نہیں، بلکہ جاسوس ہے۔
—
سارہ احرونوت کون ہیں؟
تفصیل معلومات
نام سارہ احرونوت
عمر 34 سال
شہریت اسرائیلی
پیشہ فائٹر پائلٹ — اسرائیلی ایئر فورس
سابقہ مشن لبنان، شام، غزہ میں کارروائیاں
موجودہ مشن (الزام) ایران میں خفیہ نگرانی / جاسوسی
—
ایران کا مؤقف
ایرانی وزارت دفاع کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا:
> “سارہ احرونوت کو ایران میں ایک حساس تنصیب کے قریب سے گرفتار کیا گیا، وہ اسرائیل کے لیے جاسوسی کر رہی تھیں۔ ان سے تفتیش جاری ہے اور مزید گرفتاریاں متوقع ہیں۔”
ایرانی حکام نے کہا ہے کہ جلد ہی اس معاملے پر مکمل شواہد کے ساتھ بین الاقوامی پریس کانفرنس کی جائے گی۔
—
ممکنہ اثرات اور سفارتی تناؤ
ایران کو حاصل ممکنہ فائدے:
اسرائیل کے خفیہ آپریشنز کو بے نقاب کرنا
عالمی ہمدردی حاصل کرنا
ایران کے اندرونی سیکیورٹی نظام کی کامیابی ظاہر کرنا
اسرائیل کے لیے خطرات:
خفیہ نیٹ ورک کا انکشاف
پائلٹ کی شناخت سے دیگر اہلکار بھی بے نقاب ہو سکتے ہیں
عالمی سطح پر ساکھ کو نقصان
—
تجزیہ: کیا سارہ کا مشن ایران کے ایٹمی پروگرام سے جڑا تھا؟
ایران کے ایٹمی پروگرام پر عالمی دباؤ اور اسرائیلی خدشات کوئی راز نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سارہ کا مشن ممکنہ طور پر:
ایٹمی تنصیبات کی لوکیشن کی تصدیق
میزائل ڈیفنس سسٹمز کی تصاویر لینا
ایرانی کمانڈرز کی نقل و حرکت کی نگرانی
جیسے مقاصد پر مبنی ہو سکتا ہے۔
—
اسرائیلی ردعمل کا امکان
فوری ڈرون یا میزائل حملہ؟
سفارتی دباؤ بڑھانا؟
قیدی کی واپسی کے بدلے مذاکرات؟
اسرائیل ایسے کسی واقعے کو بغیر جواب کے چھوڑنے کا عادی نہیں۔
—
نتیجہ: مشرق وسطیٰ کا امن مزید خطرے میں
سارہ احرونوت کی گرفتاری نہ صرف ایران و اسرائیل کے تعلقات کو مزید کشیدہ کرے گی بلکہ عالمی سطح پر سفارتی صف بندیاں بھی متاثر ہوں گی۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان خفیہ جنگ اب کھلی میدان میں آنے لگی ہے، اور اس گرفتاری نے اس جنگ کو نئی جہت دے دی ہے۔
Leave a Reply