تل ابیب: اسرائیلی عسکری قیادت نے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو ایک ایسی رپورٹ پیش کر دی ہے جس نے تل ابیب کی سیاسی اور عسکری قیادت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ رپورٹ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ “اسرائیل ایران کا تنہا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا، عالمی طاقتوں کی مدد کے بغیر براہِ راست تصادم خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔”
—
آرمی چیف کی خفیہ بریفنگ میں کون سے انکشافات ہوئے؟
باوثوق ذرائع کے مطابق، اسرائیلی آرمی چیف نے ایک حساس اور خفیہ اجلاس کے دوران نیتن یاہو کو نہایت صاف اور دوٹوک الفاظ میں آگاہ کیا کہ:
ایران کے میزائل سسٹمز کی تعداد اور دائرہ کار اسرائیلی آئرن ڈوم پر بھاری ہے۔
تہران کے پاس جدید ڈرون، بیلسٹک میزائل اور سائبر وارفیئر کی صلاحیت موجود ہے۔
ایران نے حالیہ برسوں میں شام، لبنان اور عراق میں اپنے اتحادیوں کے ذریعے گھیرا تنگ کیا ہوا ہے۔
—
سیاسی و عسکری دباؤ میں نیتن یاہو — بڑی عالمی طاقتوں سے مدد کی اپیل؟
رپورٹ کے بعد نیتن یاہو کی جانب سے امریکا، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کو فوری طور پر “اسٹریٹیجک سیکیورٹی ڈائیلاگ” کے لیے خطوط بھیجے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق اسرائیل نے امریکی قیادت سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اسلحے اور انٹیلیجنس مدد کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
—
اسرائیلی معاشرہ تقسیم — جنگ ہو یا نہ ہو؟
عوامی حلقوں میں بڑھتے سوالات:
کیا اسرائیل ایران سے براہِ راست جنگ چھیڑنے کا متحمل ہو سکتا ہے؟
آرمی چیف کا خدشہ ملکی سلامتی کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے یا حکمت عملی؟
کیا نیتن یاہو کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنا پڑے گی؟
—
رپورٹ کی جھلک: ایک نظر میں
نکات تفصیل
رپورٹ پیش کی گئی آرمی چیف نے سیکیورٹی کابینہ میں
مرکزی پیغام اسرائیل ایران کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا
سفارش بین الاقوامی اتحادیوں سے مدد لی جائے
ممکنہ نتائج سیاسی ہلچل، عوامی پریشانی، نیتن یاہو پر دباؤ
عالمی ردعمل امریکا و یورپ کی جانب سے خاموشی، مشاورت جاری
—
تجزیہ: ایران کا “خوفناک اتحاد” اور اسرائیل کی تنہائی
ایران نہ صرف عسکری لحاظ سے مضبوط ہو چکا ہے بلکہ اس نے حزب اللہ، حماس، شامی ملیشیا اور یمن کے حوثیوں کو ایک “اسٹریٹیجک بیلٹ” میں شامل کر رکھا ہے۔ اسرائیلی آرمی چیف کے بقول، “یہ صرف ایران سے جنگ نہیں، یہ ایک فرنٹ پر کئی دشمنوں سے ٹکراؤ ہو گا۔”
—
نتیجہ: کیا اسرائیل کو پیچھے ہٹنا پڑے گا؟
اگر اسرائیلی قیادت نے آرمی چیف کی رپورٹ کو سنجیدہ نہ لیا، تو ممکنہ طور پر ایک ایسی جنگ چھڑ سکتی ہے جس کا دائرہ کار پورے مشرق وسطیٰ کو لپیٹ میں لے لے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نیتن یاہو جذباتی فیصلہ کرتے ہیں یا اس خفیہ رپورٹ کو بنیاد بنا کر سفارتکاری کی راہ اختیار کرتے ہیں۔
Leave a Reply