معروف ٹک ٹاکر رجب بٹ بھٹی پر سنگین الزامات: خاتون ٹک ٹاکر سے جنسی زیادتی کا مقدمہ درج، 5 افراد نامزد

5 / 100 SEO Score

سوشل میڈیا کی دنیا میں شہرت پانے والے ٹک ٹاکر رجب بٹ بھٹی ایک سنگین مقدمے کی زد میں آ گئے ہیں۔ لاہور کے ایک تھانے میں ایک خاتون ٹک ٹاکر کی جانب سے دائر کردہ ایف آئی آر میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزامات کے تحت رجب بٹ سمیت 5 افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

 

 

 

⚖️ ایف آئی آر میں سنگین دفعات شامل، متاثرہ خاتون کا موقف

 

متاثرہ خاتون نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ:

 

> “مجھے ٹک ٹاک ویڈیو کے بہانے ایک نجی فلیٹ میں بلایا گیا، جہاں زبردستی نشہ آور چیز دی گئی اور میرے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ واقعہ کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور مجھے خاموش رہنے کی دھمکیاں دی گئیں۔”

 

 

 

ایف آئی آر میں پاکستان پینل کوڈ کی متعدد سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں جن میں:

 

دفعہ 376 (جنسی زیادتی)

 

دفعہ 34 (مشترکہ مجرمانہ نیت)

 

دفعہ 506 (دھمکیاں دینا)

 

دفعہ 292 (غیر اخلاقی مواد بنانا)

 

 

 

 

👤 ملزمان کون ہیں؟

 

ایف آئی آر میں نامزد پانچوں افراد کی شناخت درج ذیل ہے:

 

نام تعلق / کردار

 

رجب بٹ بھٹی معروف ٹک ٹاکر

ملزم نمبر 2 ساتھی ٹک ٹاکر

ملزم نمبر 3 ویڈیو ایڈیٹر

ملزم نمبر 4 فلیٹ کا مالک

ملزم نمبر 5 ساتھی اور معاون

 

 

(نوٹ: دیگر نام تاحال پولیس نے ظاہر نہیں کیے)

 

 

 

🚨 پولیس کی کارروائی: تفتیش جاری، گرفتاری کا امکان

 

ترجمان پولیس کے مطابق:

 

> “ایف آئی آر درج کر کے فوری تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ لڑکی کا میڈیکل چیک اپ بھی کروایا گیا ہے جس کی رپورٹ کا انتظار ہے۔ شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی جائے گی اور کسی کو بلاوجہ ہراساں نہیں کیا جائے گا۔”

 

 

 

 

 

📱 سوشل میڈیا پر ہنگامہ: ہمدردی یا مخالفت؟

 

سوشل میڈیا پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بعض صارفین متاثرہ لڑکی کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کر رہے ہیں، جب کہ کچھ لوگ واقعے کو پروپیگنڈہ قرار دے رہے ہیں۔

 

 

 

🧭 قانونی ماہرین کیا کہتے ہیں؟

 

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ویڈیوز اور نشہ آور مواد کی موجودگی کے شواہد ثابت ہو جاتے ہیں تو ملزمان کو سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 

 

 

🔍 ٹک ٹاکرز اور اخلاقی ذمہ داریاں

 

یہ واقعہ ایک بار پھر اس بات کو نمایاں کرتا ہے کہ:

 

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شہرت کے پیچھے حدود اور اخلاقیات کا خیال نہ رکھنے سے کیا نتائج نکل سکتے ہیں۔

 

ویڈیو کانٹینٹ بنانے کے دوران پیشہ ورانہ حدود اور ذاتی احترام کو مقدم رکھنا ضروری ہے۔

 

 

 

 

📣 خاتون کا پیغام: انصاف چاہیے، شہرت نہیں

 

متاثرہ خاتون کا کہنا ہے:

 

> “میں کسی کو بدنام نہیں کرنا چاہتی، صرف انصاف چاہتی ہوں۔ میری خاموشی کا فائدہ اٹھا کر میرے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ کسی اور کے ساتھ نہ ہو۔”

 

 

 

 

 

✍️ نتیجہ: شہرت کے کھیل میں انسانیت کا خون؟

 

اس کیس نے ایک بار پھر ہمیں یاد دلایا ہے کہ سوشل میڈیا کی چمک دمک کے پیچھے اکثر اندھیرے اور سچ چھپے ہوتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ معاشرہ نوجوانوں کو آگاہی، حدود، اور تحفظ کے حوالے سے سنجیدگی سے سوچے۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔