حکومتِ پاکستان نے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی ماہانہ تنخواہ میں حیران کن طور پر 600 فیصد سے زائد اضافہ کر دیا ہے—یہ فیصلہ عوامی ردِعمل اور معاشی دشواریوں کے دوران سامنے آیا ہے۔
—
💰 سب سے اہم حقائق
موجودہ ماہانہ تنخواہ: 1,300,000 روپے
قبل از اضافے تنخواہ: 205,000 روپے
ضمنی الاؤنس: تنخواہ کا 50% اضافی
اضافے کا اطلاق: یکم جنوری 2025 سے مؤثر
نوٹیفکیشن جاری کرنے والی: وزارت برائے پارلیمانی امور
—
📋 اعداد و شمار میں فرق
تنخواہ شق پرانی تنخواہ نئی تنخواہ اضافہ فیصد
بنیادی تنخواہ 205,000 روپے 1,300,000 روپے تقریباً 534٪
ضمنی الاؤنس — 650,000 روپے 50٪
💡 اگر اضافی 650,000 روپے کو بھی شامل کیا جائے تو مجموعی ماہانہ کماؤنٹ تقریباً 1.95 ملین روپے تک پہنچ جاتا ہے۔
—
🔥 عوام اور ماہرین کا ردِ عمل
بڑے پیمانے پر غم و غصہ پیرسائٹیز پر: لوگ سوال اُٹھا رہے ہیں کہ جب عوام مہنگائی اور اقتصادی مشکلات کا شکار ہے تو کیا اعلیٰ حکومتی افسران خود لاکھوں روپے کے تنخواہوں کے حقدار ہیں؟
بعض کا کہنا ہے: **”اقتصادی بحران میں یہ اقدام حکومت کی خود تضادیت کا ثبوت ہے”**
—
📌 تعلق عوامی مفاد سے؟
عوامی نمائندوں اور وزراء کی ادائیگیوں میں بھی حال ہی میں اضافہ ہوا:
اراکین اسمبلی/سینیٹرز: 519,000 روپے
وفاقی وزراء: 519,000 روپے
لیکن چیئرمین اور اسپیکر کی تنخواہوں میں یہ بے پناہ اضافہ خاص طور پر متنازع بن گیا، کیونکہ انہیں “راجنیتی کا سب سے اہم عہدہ” قراردیا جاتا ہے۔
—
⚠️ اجتماعی بحث و مباحثہ
اقتصادی عدم مساوات: عام شہری مہنگائی اور بے روزگاری کا سامنا کر رہے ہیں، جبکہ اعلیٰ حکام کی تنخواہیں لگاتار بڑھ رہی ہیں۔
قانونی شفافیت: ماہرین نے سوال اُٹھایا ہے کہ یہ بڑا فرق کیا موجودہ قانون اور پارلیمانی قواعد کے مطابق تھا؟
سیاسی اثرات: یہ فیصلہ حکومتِ شہباز شریف پر عوامی اعتماد کو ہلانے والی ہو سکتا ہے، خاص طور پر انتخابی مہم کے پیشِ نظر۔
—
🗣️ انتہائِ مؤثر تبصرے
> “عوام کو ٹیکس، روزگار اور مہنگائی سے الجھن ہے، اور یہاں حکومتی اعزاز یافتہ عہدوں کے لئے لاکھوں روپے کی تنخواہیں؟”
یہ جنوری 2025 سے مؤثر فیصلہ عوامی تحفظات میں اضافہ کا باعث بن سکتا ہے۔
—
✅ نتیجہ:
چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں یہ بے مثال اضافہ اقتصادی اور سیاسی حلقوں میں بحث کا محور بن گیا ہے۔ اس فیصلے نے معاشی بحران سے دوچار عوام اور سیاسی نظام کے درمیان گہرا فاصلہ پیدا کیا ہے، اور آئندہ روزوں میں اس پر عوامی اور پارلیمانی ردعمل کا امکان بڑھ گیا ہے۔















Leave a Reply