اسلام آباد – پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے ملکی و بین الاقوامی سطح پر ایک دھماکہ خیز بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شملہ معاہدہ اب ماضی کا قصہ بن چکا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کو صرف ایک سیز فائر لائن کے طور پر دیکھا جائے، کیونکہ بھارت نے معاہدے کی روح کو بارہا پامال کیا ہے۔
—
کیا کہا خواجہ آصف نے؟
وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا:
> “شملہ معاہدہ اپنی افادیت کھو چکا ہے۔ بھارت کی مسلسل جارحیت، مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت کی تبدیلی اور لائن آف کنٹرول پر بلا اشتعال فائرنگ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ یہ معاہدہ اب صرف کاغذی حیثیت رکھتا ہے۔”
—
شملہ معاہدہ: ایک تاریخی پس منظر
معاہدہ تاریخ اہم نکات
شملہ معاہدہ 2 جولائی 1972 جنگ بندی، دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کا پُرامن حل، دوطرفہ مذاکرات پر زور
یہ معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 1971ء کی جنگ کے بعد ہوا تھا جس میں لائن آف کنٹرول کو دونوں ممالک کے مابین مؤثر حد بندی تسلیم کیا گیا تھا۔ لیکن حالیہ بیانات کے بعد یہ تاثر اب مضبوط ہو رہا ہے کہ یہ معاہدہ مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔
—
بھارت کی یکطرفہ خلاف ورزیاں
وزیر دفاع نے واضح کیا کہ بھارت نے شملہ معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے:
5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی
لائن آف کنٹرول پر بارہا فائر بندی کی خلاف ورزی کی
دوطرفہ مذاکرات کے دروازے بند کیے
کشمیری عوام کو بدترین کرفیو اور مظالم کا نشانہ بنایا
—
پاکستان کا نیا مؤقف
خواجہ آصف کا بیان پاکستان کے بدلتے ہوئے سفارتی اور عسکری مؤقف کی جانب اشارہ کرتا ہے، جس کے تحت:
لائن آف کنٹرول کو سیز فائر لائن کے طور پر تسلیم کیا جائے گا
بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے کی بنیاد پر مزید کوئی امید باقی نہیں رہی
کشمیر کا مسئلہ بین الاقوامی فورمز پر اٹھایا جائے گا
سلامتی کونسل کی قراردادیں پاکستان کی نئی پالیسی کی بنیاد بنیں گی
—
سیاسی و سفارتی حلقوں کا ردعمل
سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بیان نہ صرف ایک نئی پالیسی کا آغاز ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینے کی بھی کوشش ہے کہ پاکستان اب مزید بھارت کی چالاکیوں کا شکار نہیں ہوگا۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کے مطابق:
یہ بیان بھارت پر دباؤ بڑھانے کی کوشش بھی ہو سکتا ہے
ممکن ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ میں نیا کیس دائر کرنے کی تیاری کر رہا ہو
چین اور اسلامی ممالک کی حمایت حاصل کرنے کی مہم شروع کی جا سکتی ہے
—
عوامی ردعمل
سوشل میڈیا پر عوام کی بڑی تعداد نے وزیر دفاع کے بیان کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ:
“بالآخر کسی نے کھل کر سچ کہا”
“شملہ معاہدے کا نام لے کر بھارت نے صرف دھوکہ دیا”
“اب وقت آ گیا ہے کہ کشمیر پر فیصلہ کن پالیسی بنائی جائے”
—
کیا ہوگا اگلا قدم؟
ماہرین کا ماننا ہے کہ اس اعلان کے بعد پاکستان:
شملہ معاہدے کو سرکاری سطح پر غیر مؤثر قرار دے سکتا ہے
بھارت کے خلاف سفارتی مہم تیز کرے گا
سلامتی کونسل اور او آئی سی میں نئی قراردادیں پیش کرے گا
لائن آف کنٹرول پر فوجی تیاریوں میں اضافہ کرے گا
—
خلاصہ
خواجہ آصف کا یہ بیان صرف ایک سیاسی رائے نہیں بلکہ پاکستان کی خارجہ پالیسی میں بڑے بدلاؤ کی نشاندہی کرتا ہے۔ اگر شملہ معاہدے کو عملاً مسترد کر دیا جاتا ہے تو خطے میں ایک نیا سفارتی و عسکری باب کھل سکتا ہے۔ یہ اعلان نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کا اظہار ہے بلکہ کشمیر کے عوام کے لیے ایک نیا عزم اور نئی امید بھی ہو سکتا ہے۔















Leave a Reply