اہور: پاکستان تحریک انصاف کے سابق رہنما اور ترجمان شہباز گل ایک بار پھر خبروں کی زینت بن گئے ہیں۔ اس بار ان کے خلاف سنگین الزامات سامنے آئے ہیں، جس کے تحت ان پر سوشل میڈیا پر ایک پولیس انسپکٹر کے خلاف نازیبا اور نامناسب ویڈیوز شئیر کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
شاہدرہ کے رہائشی پولیس انسپکٹر مظہر حسین کی شکایت پر لاہور کی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA) نے شہباز گل کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے، اور باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
—
⚖️ کیس کا پس منظر: شہرت کو نقصان پہنچانے کا الزام
ایف آئی آر کے مطابق پولیس انسپکٹر مظہر حسین نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ شہباز گل نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے ان کے خلاف نازیبا ویڈیوز شیئر کیں۔ ان ویڈیوز میں انسپکٹر مظہر کی کردار کشی کی گئی، جو نہ صرف ان کی ساکھ کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ ایک ریاستی اہلکار کی حیثیت سے ان کی عزت نفس کو بھی شدید ٹھیس پہنچا رہی ہیں۔
ایف آئی آر میں واضح طور پر ذکر کیا گیا ہے کہ ان ویڈیوز کی وجہ سے انسپکٹر مظہر کے خاندان، محکمے اور سماجی حلقوں میں ان کی شہرت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔
—
🧾 مقدمے کی تفصیلات:
تفصیل معلومات
مدعی مظہر حسین (پولیس انسپکٹر، شاہدرہ)
ملزم شہباز گل
ادارہ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (NCCIA)
الزام نازیبا ویڈیوز کی سوشل میڈیا پر تشہیر
دفعہ الیکٹرانک کرائم ایکٹ کے تحت
مقام لاہور
—
📲 سوشل میڈیا کا غلط استعمال یا منظم کردار کشی؟
یہ معاملہ پاکستان میں سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال کی ایک اور مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ مبصرین کے مطابق سیاستدانوں اور سرکاری افسران کے درمیان سوشل میڈیا پر الزامات اور کردار کشی کا رجحان خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے۔ یہ کیس خاص طور پر اس وجہ سے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ اس میں مدعی ایک پولیس انسپکٹر ہے، جس کا تعلق قانون نافذ کرنے والے ادارے سے ہے۔
—
👮 انویسٹی گیشن کا آغاز، سائبر کرائم ونگ کی کارروائی
نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی نے مقدمہ درج ہونے کے بعد شہباز گل کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی چھان بین شروع کر دی ہے۔ ادارے کے ماہرین ویڈیوز کا فرانزک تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ:
ویڈیوز کب اور کہاں سے پوسٹ ہوئیں؟
کس IP ایڈریس سے شئیر کی گئیں؟
آیا ان میں کسی قسم کی ایڈیٹنگ یا ٹیمپرنگ کی گئی ہے یا نہیں؟
ذرائع کے مطابق اگر الزامات درست ثابت ہوئے تو شہباز گل کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، جس میں ممکنہ طور پر گرفتاری بھی شامل ہو سکتی ہے۔
—
🧑⚖️ قانونی ماہرین کی رائے
سائبر قوانین کے ماہرین کے مطابق پاکستان میں “Prevention of Electronic Crimes Act (PECA) 2016” کے تحت کسی بھی فرد کی نازیبا تصاویر یا ویڈیوز بغیر اجازت کے پھیلانا ایک جرم ہے۔ اگر کوئی اس جرم میں ملوث پایا جائے تو اسے پانچ سال تک قید اور/یا لاکھوں روپے جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ایک وکیل نے کہا:
> “اگر ویڈیوز میں دانستہ طور پر کسی کی تضحیک، کردار کشی یا ہراسانی کا مقصد پایا گیا تو کیس مضبوط ہو گا، اور ملزم کو سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔”
—
🔁 شہباز گل کی سیاسی تاریخ اور متنازع بیانات
یہ پہلا موقع نہیں کہ شہباز گل کسی تنازع میں ملوث ہوئے ہوں۔ ماضی میں بھی وہ متعدد بار اپنے بیانات، سوشل میڈیا پوسٹس اور سیاسی تقاریر کی وجہ سے سخت تنقید کا نشانہ بن چکے ہیں۔
چند مشہور تنازعات میں شامل ہیں:
افواج پاکستان سے متعلق متنازع بیانات
عدلیہ پر تنقید
میڈیا پر مختلف اداروں کے خلاف اشتعال انگیز گفتگو
یہ تمام واقعات شہباز گل کی شخصیت کو ایک جارحانہ اور غیر روایتی سیاستدان کے طور پر پیش کرتے ہیں، جو اکثر اپنے الفاظ کی حدوں کو پار کر جاتے ہیں۔
—
🌐 سوشل میڈیا پر ردعمل
سوشل میڈیا پر کیس کے حوالے سے ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ پی ٹی آئی کے حامیوں نے اسے سیاسی انتقام قرار دیا، جب کہ مخالفین نے کہا کہ “بالآخر شہباز گل کو قانون کا سامنا کرنا ہی پڑا”۔
Twitter اور Facebook پر ہیش ٹیگ:
#ShehbazGillExposed
#CyberCrime
#JusticeForMazharInspector
وائرل ہو رہے ہیں، اور عوام کی بڑی تعداد اس معاملے کو دلچسپی سے دیکھ رہی ہے۔
—
📢 آئندہ کا لائحہ عمل
NCCIA کے ذرائع کے مطابق آئندہ چند دنوں میں شہباز گل کو طلب کیا جا سکتا ہے۔ اگر وہ تعاون نہیں کرتے تو ان کی گرفتاری کا امکان موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی حاصل کی جا رہی ہیں تاکہ ویڈیوز کی اصلیت معلوم کی جا سکے۔
—
🔚 نتیجہ: سوشل میڈیا کے دائرہ اختیار میں قانون کی واپسی
شہباز گل کے خلاف یہ کارروائی ثابت کرتی ہے کہ اب پاکستان میں سوشل میڈیا کو بھی قانون کے دائرے میں لایا جا رہا ہے۔ کسی بھی شہری، چاہے وہ عام ہو یا سیاسی شخصیت، کو آزادی اظہار رائے کے نام پر دوسروں کی عزت نفس مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اگر تحقیقات مکمل ہونے کے بعد شہباز گل پر الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو یہ کیس سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خلاف ایک مثال بن جائے گا۔
—















Leave a Reply