مجھے ہندوستان بھیجیں، میں بھارت سے صلح کرا دوں گا!” – ایمل ولی خان کا حیران کن بیان، سیاسی حلقوں میں ہلچل
اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سینئر رہنما ایمل ولی خان نے ایک ایسا چونکا دینے والا بیان دیا ہے جس نے ملکی سیاسی اور سفارتی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے۔ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اگر حکومت انہیں بھارت بھیج دے تو وہ دونوں ممالک کے درمیان دائمی امن کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ اُن کے بقول، پاکستان اور بھارت کے درمیان غلط فہمیاں ختم کرنا کوئی ناممکن کام نہیں، بشرطیکہ نیت صاف ہو۔
ایمل ولی خان کا دعویٰ: امن کی کنجی میرے پاس ہے
ایک نجی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایمل ولی خان نے کہا:
> “مجھے بھارت بھیج دیں، میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ہمیشہ کے لیے صلح کرا دوں گا۔ دونوں ممالک کی عوام ایک دوسرے سے نفرت نہیں کرتی، یہ دشمنی چند قوتوں کا کھیل ہے۔”
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو جنگ کی بجائے غربت، جہالت اور مہنگائی کے خلاف لڑنا چاہیے۔
کیا واقعی صلح ممکن ہے؟
ایمل ولی خان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے تعلقات ایک بار پھر کشیدگی کا شکار ہیں۔ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر وقفے وقفے سے جھڑپیں، سفارتی سطح پر جمود، اور کشمیر کے مسئلے پر مسلسل تناؤ نے دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان امن کی کوئی گنجائش نہیں چھوڑی۔ ایسے میں ایمل ولی خان کا “امن مشن” والا بیان نہ صرف غیر روایتی ہے بلکہ کئی سوالات کو بھی جنم دیتا ہے۔
عوامی اور سیاسی ردِعمل
ایمل ولی خان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ کچھ صارفین نے ان کے بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ اکثریت نے اسے “سستی شہرت کی کوشش” اور “بھارت نوازی” سے تعبیر کیا ہے۔
سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ:
“یہ بیان سیاسی بلوغت سے عاری ہے، کیونکہ بھارت کے ساتھ صلح کوئی ذاتی دورے سے ممکن نہیں، بلکہ ایک سفارتی اور ریاستی عمل ہوتا ہے۔”
“اگر نیت اچھی ہے تو ایمل ولی کو حکومتِ پاکستان کے ساتھ مشاورت کرنی چاہیے، میڈیا پر شوشا چھوڑنا مناسب نہیں۔”
پاکستان-بھارت تعلقات: ایک نظر
پہلو صورتحال
سفارتی تعلقات محدود اور کشیدہ
تجارتی روابط تقریباً معطل
کشمیر مسئلہ حل طلب اور اہم تنازع
عوامی رابطے ویزہ پالیسی سخت، ثقافتی تبادلے بند
سیکیورٹی خطرات مسلسل ایک دوسرے پر الزامات
ایمل ولی خان کا سیاسی پس منظر
ایمل ولی خان عوامی نیشنل پارٹی کے سینئر رہنما ہیں اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بشیر احمد خان کے پوتے اور اسفند یار ولی کے صاحبزادے ہیں۔ ان کا خاندان ہمیشہ سے پختون قوم پرستی اور خطے میں امن کے لیے آواز بلند کرتا آیا ہے۔ ان کا یہ بیان انہی نظریات کا تسلسل ہو سکتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں یہ قابلِ قبول ہے یا نہیں، یہ عوام اور ریاستی ادارے ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں۔
نتیجہ: خواب یا حقیقت؟
کیا واقعی ایمل ولی خان بھارت سے صلح کرا سکتے ہیں؟ کیا اُن کا مشن امن ممکن ہے یا یہ صرف سیاسی منظرنامے میں خود کو نمایاں کرنے کی کوشش ہے؟ ان سوالات کا جواب وقت دے گا، مگر ایک بات واضح ہے کہ اس بیان نے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے، جس کے اثرات آئندہ دنوں میں ضرور دیکھنے کو ملیں گے۔
Leave a Reply