“شیطانیت کی انتہا: ملتان میں معصوم بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر فروخت کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب”

4 / 100 SEO Score

شیطانیت کی انتہا: ملتان میں معصوم بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر فروخت کرنے والا نیٹ ورک بے نقاب”

 

 

 

ملتان میں انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والا اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے، جہاں دو افراد بچوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر ڈارک ویب پر فروخت کرنے میں ملوث پائے گئے۔ نیشنل سائبر کرائم ایجنسی اور ایف آئی اے کی مشترکہ کارروائی میں یہ دونوں مرکزی ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں، جن سے ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں۔

 

پس منظر: بچوں کے خلاف جرائم میں خطرناک اضافہ

 

گزشتہ کچھ سالوں سے پاکستان میں بچوں کے خلاف جنسی جرائم اور انٹرنیٹ پر غیر قانونی مواد کی گردش ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ایسے میں یہ تازہ کیس پوری قوم کے لیے ایک الارم ہے کہ کیسے معاشرے میں بظاہر عام نظر آنے والے افراد، درحقیقت جرائم کی تاریک دنیا سے جڑے ہوتے ہیں۔

 

 

 

کارروائی کی تفصیلات

 

نیشنل سائبر کرائم ایجنسی (NCCA) ملتان اور ایف آئی اے کے خصوصی یونٹ نے اطلاع پر چھاپہ مارا اور دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار شدہ افراد بچوں کو بہلا پھسلا کر اُن کی ویڈیوز بناتے تھے اور پھر یہ ویڈیوز انٹرنیشنل ڈارک ویب نیٹ ورک پر بیچتے تھے۔

 

تفصیل مندرجہ ذیل جدول میں دی گئی ہے:

 

تفصیل معلومات

 

کارروائی کی تاریخ 22 مئی 2025

مقام گلگشت کالونی، ملتان

گرفتار ملزمان جنید احمد، سمیع اللہ

ضبط شدہ مواد 3 لیپ ٹاپ، 5 موبائل، 2 ہارڈ ڈرائیوز

مقدمہ درج FIA ملتان سرکل کے تحت

متاثرہ بچوں کی تعداد ابتدائی طور پر 7، مزید تحقیقات جاری

 

 

 

 

ملزمان کا طریقہ واردات

 

تفتیشی رپورٹ کے مطابق، ملزمان سوشل میڈیا اور گیمز کے ذریعے بچوں سے رابطہ کرتے، پھر ان کا اعتماد حاصل کر کے انہیں کسی خالی مکان یا اسٹوڈیو میں لے جا کر ویڈیوز بناتے۔ یہ ویڈیوز مخصوص سافٹ ویئر کے ذریعے انکرپٹ کر کے بیرونِ ملک ڈارک ویب کے خریداروں کو بیچی جاتی تھیں۔

 

اہم نکات جو والدین کو ضرور جاننے چاہئیں:

 

بچوں کے موبائل فون اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کریں

 

اجنبی افراد سے بات چیت یا ملاقات کی اجازت نہ دیں

 

بچوں کو جسمانی تحفظ کے بارے میں تعلیم دیں

 

کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع فوری FIA یا پولیس کو دیں

 

 

 

 

قانونی پیش رفت اور چارجز

 

دونوں ملزمان کے خلاف PECA (Prevention of Electronic Crimes Act) اور Child Protection Act کے تحت مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ ایف آئی اے کے مطابق کیس کو انسداد دہشتگردی عدالت میں منتقل کیا جا سکتا ہے کیونکہ جرم کی نوعیت قومی سلامتی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی پر مبنی ہے۔

 

 

 

سوشل میڈیا پر عوامی ردِعمل

 

یہ خبر سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ صارفین کا مطالبہ ہے کہ ان مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ دوسروں کو سبق حاصل ہو۔

 

 

 

ڈارک ویب کیا ہے؟

 

ڈارک ویب انٹرنیٹ کا وہ حصہ ہے جہاں عام براؤزرز سے رسائی ممکن نہیں۔ یہ سائبر مجرموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے جہاں منشیات، اسلحہ، چائلڈ پورن اور دیگر غیر قانونی مواد کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔

 

 

 

حکومت کی ذمہ داری

 

یہ کیس ایک ٹیسٹ کیس ہونا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ:

 

بچوں کی آن لائن سیکیورٹی کے لیے مؤثر قانون سازی کرے

 

سائبر سیکیورٹی اداروں کو مزید بااختیار بنائے

 

اسکولوں میں بچوں کو انٹرنیٹ سیفٹی کی تعلیم دی جائے

 

 

 

 

نتیجہ: خاموشی اب جرم ہے

 

ملتان کا یہ واقعہ صرف ایک جرم نہیں بلکہ ہمارے معاشرتی نظام کی خاموشی کا آئینہ ہے۔ اگر والدین، اساتذہ، اور ریاستی ادارے اس پر خاموش رہیں گے تو یہ زہر ہمارے بچوں کا مستقبل نگل لے گا۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔