پاکستان میں ڈیجیٹل توانائی کا انقلاب! 2000 میگاواٹ کا پہلا منصوبہ بٹ کوائن اور مصنوعی ذہانت کے ڈیٹا سینٹرز کے لیے وقف
اسلام آباد – پاکستان نے ملکی تاریخ میں پہلی بار ڈیجیٹل توانائی کے شعبے میں بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 2000 میگاواٹ پر مشتمل ایک انقلابی منصوبہ متعارف کروا دیا ہے جو کہ خصوصی طور پر بٹ کوائن مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) ڈیٹا سینٹرز کو بجلی فراہم کرے گا۔ اس منصوبے کو پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کی سمت ایک تاریخی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ منصوبہ نہ صرف ملک میں جدید ٹیکنالوجی کی راہ ہموار کرے گا بلکہ سرمایہ کاری، روزگار اور برآمدات کے نئے دروازے بھی کھولے گا۔
—
ڈیجیٹل انرجی زون: ایک نیا دور
حکومت پاکستان اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے اشتراک سے بننے والے اس منصوبے کو “ڈیجیٹل انرجی زون” کا نام دیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے میں یہ منصوبہ بلوچستان اور سندھ کے مخصوص صنعتی زونز میں قائم کیا جائے گا جہاں کم آبادی والے مگر بجلی سے مالا مال علاقے موجود ہیں۔
اس منصوبے میں شمسی، ہوا اور ہائیڈرو انرجی سے بجلی پیدا کی جائے گی
بجلی کا استعمال صرف اور صرف ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، جیسے بٹ کوائن مائننگ فارم اور AI ڈیٹا سینٹرز کے لیے ہوگا
ابتدائی سرمایہ کاری 1.5 ارب ڈالر بتائی گئی ہے
—
ٹیبل: 2000 میگاواٹ ڈیجیٹل انرجی منصوبے کی تفصیلات
پہلو تفصیل
کل بجلی کی پیداوار 2000 میگاواٹ
متوقع سرمایہ کاری 1.5 ارب ڈالر
استعمال بٹ کوائن مائننگ، AI ڈیٹا سینٹرز
مقام بلوچستان، سندھ
ذرائع توانائی شمسی، ہوا، ہائیڈرو
تکمیل کا وقت 2026 کے آخر تک
—
بٹ کوائن اور مصنوعی ذہانت: نئی معیشت کے ستون
یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں باضابطہ طور پر کرپٹو مائننگ اور AI پراسیسنگ کے لیے مخصوص توانائی فراہم کی جائے گی۔ عالمی سطح پر بٹ کوائن مائننگ ایک اربوں ڈالر کی صنعت بن چکی ہے، اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ڈیٹا پراسیسنگ کا دائرہ تیزی سے وسیع ہو رہا ہے۔
حکام کے مطابق:
ہر 100 میگاواٹ سے کم از کم 10,000 بٹ کوائن سالانہ مائن کیے جا سکتے ہیں
ایک AI ڈیٹا سینٹر روزانہ لاکھوں ڈیٹا ریکویسٹس پراسیس کرتا ہے
اس پورے زون سے سالانہ 5 بلین ڈالر کی برآمدی آمدن متوقع ہے
—
پاکستان کی معیشت کو سہارا؟
ماہرین معاشیات کے مطابق یہ منصوبہ پاکستان کی کمزور معیشت کو سہارا دے سکتا ہے۔ ڈالر کی قلت، صنعتی بندش اور بے روزگاری جیسے چیلنجز کے سامنے یہ اقدام امید کی کرن ثابت ہو سکتا ہے۔ اگر یہ ماڈل کامیاب ہوتا ہے، تو پاکستان عالمی ڈیجیٹل ہب کے طور پر ابھر سکتا ہے۔
مزید یہ کہ:
نوجوانوں کو تکنیکی تربیت دے کر نوکریوں کے مواقع پیدا کیے جائیں گے
مقامی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو عالمی سطح پر مقابلے کے قابل بنایا جائے گا
پاکستان کی توانائی پالیسی کو بھی نئی سمت دی جائے گی
—
قانونی و مالیاتی فریم ورک تیار
منصوبے کے ساتھ ہی حکومت نے ایک مکمل ڈیجیٹل انرجی فریم ورک تیار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ اس فریم ورک میں:
کرپٹو کرنسی کی مائننگ، ایکسچینج اور ٹیکس قوانین شامل ہوں گے
ڈیٹا سینٹرز کے لیے سائبر سکیورٹی اور پرائیویسی قوانین لاگو ہوں گے
غیر ملکی سرمایہ کاروں کو ٹیکس میں چھوٹ اور زمین کی آسان فراہمی ممکن بنائی جائے گی
—
بین الاقوامی ردعمل: پاکستان پر نگاہیں جمی ہوئی ہیں
اس منصوبے کے اعلان کے بعد دنیا بھر کی بڑی ڈیجیٹل اور بلاک چین کمپنیاں پاکستان کے اس نئے زون میں دلچسپی لینے لگی ہیں۔ چین، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور یورپ سے مختلف کمپنیوں نے رابطے شروع کر دیے ہیں۔
ایک امریکی بلاک چین فرم کے نمائندے کا کہنا ہے:
> “پاکستان کی توانائی کی صلاحیت اور نوجوان افرادی قوت دنیا کے لیے ایک سونے کی کان بن سکتی ہے۔ اگر حکومت اس سمت میں تسلسل رکھتی ہے تو آنے والے 5 سال میں پاکستان ایشیاء کا ڈیجیٹل پاور ہاؤس بن سکتا ہے۔”
—
چیلنجز بھی کم نہیں
جہاں اس منصوبے کے امکانات روشن ہیں، وہیں کچھ چیلنجز بھی موجود ہیں:
توانائی کی مستقل فراہمی کیسے یقینی بنائی جائے گی؟
ماحولیاتی اثرات پر کیا اقدامات ہوں گے؟
موجودہ بجلی کے بحران میں نئی انرجی صرف ڈیجیٹل سیکٹر کو کیوں دی جا رہی ہے؟
تاہم، حکومتی نمائندوں کا کہنا ہے کہ یہ توانائی قومی گرڈ سے ہٹ کر ہو گی اور عوامی صارفین کی فراہمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
—
نتیجہ: مستقبل کا پاکستان – ڈیجیٹل، تیز، طاقتور!
2000 میگاواٹ کا یہ ڈیجیٹل توانائی منصوبہ پاکستان کو نہ صرف دنیا کی نئی ڈیجیٹل معیشت میں شامل کرے گا بلکہ عالمی سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کا مرکز بھی بنا سکتا ہے۔ اگر منصوبہ اپنے مقررہ وقت پر مکمل ہوا تو یہ ملکی تاریخ میں ٹیکنالوجی کا سب سے بڑا سنگِ میل بن جائے گا۔















Leave a Reply