پنجاب میں قانون شکن عناصر کے گرد شکنجہ تیار: نیا “پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ” نافذ العمل ہونے کے قریب
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے ایک جامع قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے “پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ” کا نام دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد غنڈہ گردی، بدمعاشی، بھتہ خوری اور سماجی انتشار پھیلانے والے عناصر کی شناخت اور ان کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔
اس مجوزہ قانون کے مطابق، “غنڈہ” اس شخص کو قرار دیا جائے گا جو معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے، عوامی امن میں خلل ڈالنے یا مجرمانہ اور سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہو۔ محکمہ داخلہ کے مطابق، ایسے افراد کی باقاعدہ قانونی شناخت کی جائے گی، اور انہیں ملکی سیکیورٹی، شہری آزادیوں اور نظامِ قانون کے خلاف خطرہ تصور کیا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کو حاصل ہوگا فیصلہ کن اختیار
اس ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کو حاصل ہوگا۔ یہ کمیٹی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور حساس اداروں کی رپورٹس یا مصدقہ شکایات کی بنیاد پر کسی بھی فرد کو غنڈہ ڈکلیئر کر سکتی ہے۔ کمیٹی کی منظوری کے بعد مذکورہ شخص کے خلاف سخت ترین اقدامات عمل میں لائے جا سکیں گے۔
قانون کے تحت شامل سرگرمیاں:
منشیات کی فروخت
جوئے کا کاروبار
بھتہ خوری
خواتین یا عام شہریوں کو ہراساں کرنا
عوامی مقامات پر غنڈہ گردی اور تشدد
سخت پابندیاں اور سزائیں
اس ایکٹ کے تحت، جن افراد کو غنڈہ یا بدمعاش قرار دیا جائے گا، ان پر مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد ہوں گی جن میں شامل ہیں:
نوعیت کی پابندی وضاحت
سفر کی پابندی غنڈہ شخص نو فلائی لسٹ میں شامل ہوگا
شناختی اسناد کی بندش شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے جا سکتے ہیں
مالیاتی پابندیاں بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں
اسلحہ لائسنس کی منسوخی لائسنس فوری طور پر کینسل کیا جائے گا
ڈیجیٹل نگرانی بائیومیٹرک ڈیٹا اور نگرانی کا جدید نظام استعمال ہوگا
اپیل کا مکمل حق
قانون کے تحت متاثرہ افراد کو اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ وہ اپنی شکایت کو ڈویژنل یا صوبائی سطح پر لے جا سکتے ہیں، جہاں ایک ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹریبونل ان کی اپیل کی سماعت کرے گا۔
سزائیں اور جرمانے:
ڈی آئی سی کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں: 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ روپے تک جرمانہ
جرم دہرانے کی صورت میں: 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ
یہ نیا قانون نہ صرف پنجاب میں جرائم کی روک تھام میں سنگِ میل ثابت ہوگا بلکہ شہریوں کو ایک محفوظ اور پرامن ماحول فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
پنجاب میں قانون شکن عناصر کے گرد شکنجہ تیار: نیا “پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ” نافذ العمل ہونے کے قریب
لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے صوبے بھر میں مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو قانون کے دائرے میں لانے کے لیے ایک جامع قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے “پنجاب کنٹرول آف غنڈہ ایکٹ” کا نام دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد غنڈہ گردی، بدمعاشی، بھتہ خوری اور سماجی انتشار پھیلانے والے عناصر کی شناخت اور ان کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی کو ممکن بنانا ہے۔
اس مجوزہ قانون کے مطابق، “غنڈہ” اس شخص کو قرار دیا جائے گا جو معاشرے میں خوف و ہراس پھیلانے، عوامی امن میں خلل ڈالنے یا مجرمانہ اور سماج دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہو۔ محکمہ داخلہ کے مطابق، ایسے افراد کی باقاعدہ قانونی شناخت کی جائے گی، اور انہیں ملکی سیکیورٹی، شہری آزادیوں اور نظامِ قانون کے خلاف خطرہ تصور کیا جائے گا۔
ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کو حاصل ہوگا فیصلہ کن اختیار
اس ایکٹ کے تحت کسی بھی شخص کو غنڈہ قرار دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کو حاصل ہوگا۔ یہ کمیٹی پولیس، ضلعی انتظامیہ اور حساس اداروں کی رپورٹس یا مصدقہ شکایات کی بنیاد پر کسی بھی فرد کو غنڈہ ڈکلیئر کر سکتی ہے۔ کمیٹی کی منظوری کے بعد مذکورہ شخص کے خلاف سخت ترین اقدامات عمل میں لائے جا سکیں گے۔
قانون کے تحت شامل سرگرمیاں:
منشیات کی فروخت
جوئے کا کاروبار
بھتہ خوری
خواتین یا عام شہریوں کو ہراساں کرنا
عوامی مقامات پر غنڈہ گردی اور تشدد
سخت پابندیاں اور سزائیں
اس ایکٹ کے تحت، جن افراد کو غنڈہ یا بدمعاش قرار دیا جائے گا، ان پر مختلف نوعیت کی پابندیاں عائد ہوں گی جن میں شامل ہیں:
نوعیت کی پابندی وضاحت
سفر کی پابندی غنڈہ شخص نو فلائی لسٹ میں شامل ہوگا
شناختی اسناد کی بندش شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیے جا سکتے ہیں
مالیاتی پابندیاں بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جا سکتے ہیں
اسلحہ لائسنس کی منسوخی لائسنس فوری طور پر کینسل کیا جائے گا
ڈیجیٹل نگرانی بائیومیٹرک ڈیٹا اور نگرانی کا جدید نظام استعمال ہوگا
اپیل کا مکمل حق
قانون کے تحت متاثرہ افراد کو اپیل کا حق دیا گیا ہے۔ وہ اپنی شکایت کو ڈویژنل یا صوبائی سطح پر لے جا سکتے ہیں، جہاں ایک ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹریبونل ان کی اپیل کی سماعت کرے گا۔
سزائیں اور جرمانے:
ڈی آئی سی کی ہدایات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں: 3 سے 5 سال قید اور 15 لاکھ روپے تک جرمانہ
جرم دہرانے کی صورت میں: 7 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے تک جرمانہ
یہ نیا قانون نہ صرف پنجاب میں جرائم کی روک تھام میں سنگِ میل ثابت ہوگا بلکہ شہریوں کو ایک محفوظ اور پرامن ماحول فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔















Leave a Reply