اوکاڑہ میں لرزہ خیز واقعہ مرغے کی لڑائی کے تنازع پر تین نوجوانوں کی آنکھیں نکال دی گئیں

7 / 100 SEO Score

اوکاڑہ میں لرزہ خیز واقعہ: مرغے کی لڑائی کے تنازع پر تین نوجوانوں کی آنکھیں نکال دی گئیں

 

 

 

 

 

**اوکاڑہ:** پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں (تین چک) میں ایسا ظلم و بربریت دیکھنے میں آیا جس نے ہر ذی شعور انسان کے دل کو دہلا کر رکھ دیا۔

ایک معمولی سی مرغے کی لڑائی، جو عام دیہاتی میلوں ٹھیلوں میں روایتی تفریح سمجھی جاتی ہے، نے ایسا خونی رخ اختیار کیا کہ تین نوجوان ہمیشہ کے لیے بینائی سے محروم ہو گئے۔

 

 

## واقعے کی تفصیل

 

ذرائع کے مطابق، تین نوجوان اپنے مرغے کے ساتھ مرغے کی لڑائی کے ایک مقامی مقابلے میں شریک ہوئے۔ دورانِ لڑائی ان کے مرغے نے مخالف پارٹی کے مرغے کی آنکھ زخمی کر دی۔

یہ واقعہ بظاہر معمولی نوعیت کا تھا، لیکن مخالف پارٹی نے اس کا ایسا **ظالمانہ انتقام** لیا جو انسانی اقدار اور اخلاقیات کو روند کر رکھ دیتا ہے۔

 

بدلہ لینے کے لیے ان تین نوجوانوں کو **اغوا** کر کے ایک نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جہاں ان پر **تشدد** کیا گیا اور بعد ازاں **تینوں کی آنکھیں نکال دی گئیں**۔ یہ واقعہ نہ صرف ظلم بلکہ جانوروں کی لڑائی کو انسانی دشمنی میں بدلنے کی بدترین مثال بن گیا ہے۔

 

 

## علاقائی صورتحال

 

اوکاڑہ کے اس علاقے میں دیہی روایات کے تحت مرغوں کی لڑائی کو تفریح سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ واقعہ اس حد تک جانا کہ انسانی اعضا ضائع کر دیے جائیں، انتہائی قابلِ مذمت ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق، متاثرین کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان تھیں اور وہ مقامی مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

 

 

## عوامی ردِعمل

 

اس دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد مقامی آبادی میں شدید **غصہ اور خوف** کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسے ظلم کا فوری نوٹس نہ لیا گیا، تو معاشرے میں لاقانونیت کا راج ہو جائے گا۔

 

 

## اپیل: چیف آف آرمی اسٹاف سے انصاف کی گزارش

 

عوام، سماجی کارکنان، اور متاثرہ خاندانوں نے آرمی چیف **جنرل سید عاصم منیر** سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور

**ظالموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔**

 

> “جنابِ آرمی چیف! ہم ہاتھ جوڑ کر انصاف مانگتے ہیں۔ اگر آج اس ظلم کا حساب نہ لیا گیا تو کل کوئی اور ماں اپنے بیٹے کی بینائی کے لیے روئے گی۔” — متاثرہ نوجوان کے والد کی اپیل

 

 

## قانونی پہلو

 

اب تک اس واقعے کے مقدمے کے اندراج کی اطلاع نہیں ملی۔

پولیس نے ابتدائی تفتیش شروع کر دی ہے، لیکن **ملزمان تاحال گرفتار نہیں** کیے گئے۔

 

| پہلو    | تفصیل

| واقعہ   | مرغے کی لڑائی کے تنازع پر تشدد   |

| متاثرین | 3 نوجوان – آنکھیں نکال دی گئیں   |

| مقام    | 3 چک، اوکاڑہ                     |

| ملزمان  | تاحال گرفتار نہیں ہوئے           |

| مطالبہ  | آرمی چیف اور اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس |

 

 

## سماجی و اخلاقی سوالات

 

یہ واقعہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:

 

* کیا جانوروں کی لڑائیاں انسانوں کے لیے دشمنی کا ذریعہ بننی چاہییں؟

* ہمارے دیہی علاقوں میں قانون کی عملداری کیوں اس قدر کمزور ہے؟

* ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے کتنے محفوظ ہیں؟

* کیا متاثرہ نوجوانوں کے لیے ریاستی مدد کا کوئی بندوبست ہوگا؟

 

 

## نتیجہ

 

**”انا للہ و انا الیہ راجعون”**

اس جملے سے ہم غم کا اظہار تو کر سکتے ہیں، لیکن انصاف دلانا ریاست کا فرض ہے۔

وقت آ چکا ہے کہ ریاست، عدلیہ، اور افواج پاکستان اس بربریت کو روکنے کے لیے آگے آئیں۔

 

 

**Qaum News Lodhran** مطالبہ کرتی ہے کہ:

 

* اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو **فوری گرفتار** کیا جائے

* متاثرہ نوجوانوں کا **ریاستی خرچ پر علاج** کروایا جائے

* معاشرے میں **جانوروں کی لڑائی جیسے خطرناک رجحانات** کے خلاف آگاہی مہم چلائی جائے

اوکاڑہ میں لرزہ خیز واقعہ: مرغے کی لڑائی کے تنازع پر تین نوجوانوں کی آنکھیں نکال دی گئیں

 

 

**اوکاڑہ:** پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے ایک نواحی گاؤں (تین چک) میں ایسا ظلم و بربریت دیکھنے میں آیا جس نے ہر ذی شعور انسان کے دل کو دہلا کر رکھ دیا۔
ایک معمولی سی مرغے کی لڑائی، جو عام دیہاتی میلوں ٹھیلوں میں روایتی تفریح سمجھی جاتی ہے، نے ایسا خونی رخ اختیار کیا کہ تین نوجوان ہمیشہ کے لیے بینائی سے محروم ہو گئے۔

## واقعے کی تفصیل

ذرائع کے مطابق، تین نوجوان اپنے مرغے کے ساتھ مرغے کی لڑائی کے ایک مقامی مقابلے میں شریک ہوئے۔ دورانِ لڑائی ان کے مرغے نے مخالف پارٹی کے مرغے کی آنکھ زخمی کر دی۔
یہ واقعہ بظاہر معمولی نوعیت کا تھا، لیکن مخالف پارٹی نے اس کا ایسا **ظالمانہ انتقام** لیا جو انسانی اقدار اور اخلاقیات کو روند کر رکھ دیتا ہے۔

بدلہ لینے کے لیے ان تین نوجوانوں کو **اغوا** کر کے ایک نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جہاں ان پر **تشدد** کیا گیا اور بعد ازاں **تینوں کی آنکھیں نکال دی گئیں**۔ یہ واقعہ نہ صرف ظلم بلکہ جانوروں کی لڑائی کو انسانی دشمنی میں بدلنے کی بدترین مثال بن گیا ہے۔

## علاقائی صورتحال

اوکاڑہ کے اس علاقے میں دیہی روایات کے تحت مرغوں کی لڑائی کو تفریح سمجھا جاتا ہے، لیکن یہ واقعہ اس حد تک جانا کہ انسانی اعضا ضائع کر دیے جائیں، انتہائی قابلِ مذمت ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق، متاثرین کی عمریں 20 سے 30 سال کے درمیان تھیں اور وہ مقامی مزدور طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔

## عوامی ردِعمل

اس دل دہلا دینے والے واقعے کے بعد مقامی آبادی میں شدید **غصہ اور خوف** کی لہر دوڑ گئی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ایسے ظلم کا فوری نوٹس نہ لیا گیا، تو معاشرے میں لاقانونیت کا راج ہو جائے گا۔

## اپیل: چیف آف آرمی اسٹاف سے انصاف کی گزارش

عوام، سماجی کارکنان، اور متاثرہ خاندانوں نے آرمی چیف **جنرل سید عاصم منیر** سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر اس معاملے کا نوٹس لیں اور
**ظالموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔**

> “جنابِ آرمی چیف! ہم ہاتھ جوڑ کر انصاف مانگتے ہیں۔ اگر آج اس ظلم کا حساب نہ لیا گیا تو کل کوئی اور ماں اپنے بیٹے کی بینائی کے لیے روئے گی۔” — متاثرہ نوجوان کے والد کی اپیل

## قانونی پہلو

اب تک اس واقعے کے مقدمے کے اندراج کی اطلاع نہیں ملی۔
پولیس نے ابتدائی تفتیش شروع کر دی ہے، لیکن **ملزمان تاحال گرفتار نہیں** کیے گئے۔

| پہلو | تفصیل
| واقعہ | مرغے کی لڑائی کے تنازع پر تشدد |
| متاثرین | 3 نوجوان – آنکھیں نکال دی گئیں |
| مقام | 3 چک، اوکاڑہ |
| ملزمان | تاحال گرفتار نہیں ہوئے |
| مطالبہ | آرمی چیف اور اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس |

## سماجی و اخلاقی سوالات

یہ واقعہ کئی سوالات کو جنم دیتا ہے:

* کیا جانوروں کی لڑائیاں انسانوں کے لیے دشمنی کا ذریعہ بننی چاہییں؟
* ہمارے دیہی علاقوں میں قانون کی عملداری کیوں اس قدر کمزور ہے؟
* ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والے کتنے محفوظ ہیں؟
* کیا متاثرہ نوجوانوں کے لیے ریاستی مدد کا کوئی بندوبست ہوگا؟

## نتیجہ

**”انا للہ و انا الیہ راجعون”**
اس جملے سے ہم غم کا اظہار تو کر سکتے ہیں، لیکن انصاف دلانا ریاست کا فرض ہے۔
وقت آ چکا ہے کہ ریاست، عدلیہ، اور افواج پاکستان اس بربریت کو روکنے کے لیے آگے آئیں۔

**Qaum News Lodhran** مطالبہ کرتی ہے کہ:

* اس واقعے میں ملوث تمام افراد کو **فوری گرفتار** کیا جائے
* متاثرہ نوجوانوں کا **ریاستی خرچ پر علاج** کروایا جائے
* معاشرے میں **جانوروں کی لڑائی جیسے خطرناک رجحانات** کے خلاف آگاہی مہم چلائی جائے

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔