Afghanistan included in CPEC — billions of Indian investment sunk? – افغانستان CPEC میں شامل — بھارت کی اربوں کی سرمایہ کاری ڈوب گئی؟

6 / 100 SEO Score

🇦🇫 افغانستان CPEC میں شامل — بھارت کی اربوں کی سرمایہ کاری ڈوب گئی؟

✍️ رپورٹ: Special Reporter Mirza Mehran – Qaum News Lodhran

سی پیک کا نیا باب: کابل سے گوادر تک اقتصادی انقلاب

حال ہی میں افغانستان نے باقاعدہ طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ چین-پاکستان اکنامک کاریڈور (CPEC) میں شمولیت کا خواہشمند ہے۔ یہ پیشرفت بظاہر ایک ترقیاتی اقدام ہے، مگر بھارت کے لیے ایک جغرافیائی جھٹکا ہے، خاص طور پر جب دہلی نے پچھلی دو دہائیوں میں افغانستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہو۔

بھارت کی سرمایہ کاری: “دوستی یا فریب؟”

پروجیکٹ کا نام بھارتی سرمایہ کاری (تقریبی) موجودہ حیثیت
افغان پارلیمنٹ بلڈنگ $90 ملین استعمال میں، مگر چینی اثر کے نیچے
زارنج-دیلارم ہائی وے $150 ملین غیر فعال راستہ، CPEC سے غیرمتعلق
100+ چھوٹے انفرا منصوبے $1.5 بلین+ کئی بند، کئی ترک کیے جا چکے
تعلیمی اسکالرشپس ہزاروں افغان طلبا واپس آ کر چین-پاکستان کے حامی بنے!

سوال یہ ہے: اتنی سرمایہ کاری کا کیا ہوا؟

❌ کیا وہ ڈوب گئی؟

کسی حد تک، جی ہاں! کیونکہ:

  • بھارت کی تعمیر کردہ سڑکیں اب غیر متعلق ہو چکی ہیں۔
  • نئی افغان حکومت کا جھکاو بیجنگ اور اسلام آباد کی طرف ہے۔
  • سیکیورٹی خدشات کے سبب بھارتی عملہ افغانستان سے جا چکا ہے۔

افغان طالبان کا بیانیہ: “ہم چین کے ساتھ ہیں، ترقی چاہتے ہیں”

طالبان حکومت بارہا کہہ چکی ہے کہ:

“ہم افغانستان کو خطے کا تجارتی مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ بھارت کی سرمایہ کاری کا احترام ہے، مگر ہمارا مفاد CPEC میں ہے۔”

بھارت کے لیے یہ نقصان کیوں بڑا ہے؟

🔴 1. جغرافیائی رسائی کا خاتمہ

اب بھارت کے پاس افغانستان تک زمینی رسائی نہیں — ایران کے ذریعے چابہار بھی غیر یقینی کا شکار ہے۔

🔴 2. سفارتی ناکامی

بھارت نے افغان عوام سے ‘دوستی’ کی، لیکن نئی حکومت نے وہی دوستی چین اور پاکستان سے کی۔

🔴 3. خطے میں تنہائی

وسطی ایشیائی ممالک بھی اب CPEC کے ساتھ جڑنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

ماہرین کی رائے: “مودی حکومت کا جوا، الٹا پڑ گیا!”

  • معروف افغان تجزیہ نگار:

    “بھارت نے افغانستان کو نرم طریقے سے قابو میں کرنے کی کوشش کی، لیکن چین کی معیشت اور پاکستان کا جغرافیہ غالب آ گیا۔”

  • پاکستانی تجزیہ کار:

    “CPEC میں افغانستان کی شمولیت، بھارت کے لیے اقتصادی، سفارتی اور تزویراتی تینوں محاذوں پر ناکامی ہے۔”

مزاح کا ایک چٹکی: 😅

بھارت کی افغانستان میں سرمایہ کاری ایسی ہو گئی جیسے:
“کسی نے مہنگا تحفہ دے کر دل جیتنے کی کوشش کی ہو،
اور وہ بندہ اگلے دن کسی اور سے منگنی کر لے!”

اب آگے کیا؟

بھارت کے ممکنہ آپشنز:

  1. ایران سے دوبارہ قربت — مگر ایران چین کا قریبی پارٹنر ہے۔
  2. افغان حکومت سے لابنگ — وقت اور حالات اس کے خلاف ہیں۔
  3. چین کو سفارتی سطح پر روکنا — عالمی سطح پر مشکل کام۔
  4. خطے میں شور مچانا — جس سے صرف TRP آتی ہے، ترقی نہیں۔

نتیجہ: سی پیک کے ساتھ افغانستان کی شمولیت ایک گیم چینجر ہے

جہاں پاکستان اور چین کو اقتصادی اور سفارتی فائدہ ہوگا، وہیں بھارت کو پچھتاوے اور پریس کانفرنسز کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔

📢 تازہ ترین علاقائی سیاست، اقتصادی تجزیے، اور ہلکے پھلکے طنز کے لیے

✍️ رپورٹ از: Special Reporter Mirza Mehran

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔