نیویارک: امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غزہ کے دس لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کیا تھا۔ ایک سابق امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ اس منصوبے پر لیبیا کی قیادت سے بات چیت بھی کی گئی، جس کے بدلے امریکا نے لیبیا کے منجمد اربوں ڈالر بحال کرنے کی پیشکش کی۔
یاد رہے کہ امریکا نے تقریباً ایک دہائی قبل لیبیا کے اثاثے منجمد کیے تھے۔ اس ممکنہ منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں دوبارہ آباد کرنا بتایا گیا ہے، تاہم اس پر سرکاری سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔
ادھر اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا اعلان کیا گیا ہے، جو 17 سے 20 جون تک اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہوگی۔ اس کانفرنس کی میزبانی یو این جنرل اسمبلی کرے گی، جب کہ فرانس اور سعودی عرب اس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلد اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر سے اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اس خطے کا انتظام سنبھالے گا، یہاں استحکام لایا جائے گا، ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں طویل المدتی امریکی موجودگی دیکھتے ہیں
نیویارک: امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غزہ کے دس لاکھ فلسطینیوں کو مستقل طور پر لیبیا منتقل کرنے کے منصوبے پر کام کیا تھا۔ ایک سابق امریکی عہدے دار نے انکشاف کیا ہے کہ اس منصوبے پر لیبیا کی قیادت سے بات چیت بھی کی گئی، جس کے بدلے امریکا نے لیبیا کے منجمد اربوں ڈالر بحال کرنے کی پیشکش کی۔
یاد رہے کہ امریکا نے تقریباً ایک دہائی قبل لیبیا کے اثاثے منجمد کیے تھے۔ اس ممکنہ منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر لیبیا میں دوبارہ آباد کرنا بتایا گیا ہے، تاہم اس پر سرکاری سطح پر کوئی تصدیق سامنے نہیں آئی۔
ادھر اسرائیل-فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے بین الاقوامی کانفرنس کا اعلان کیا گیا ہے، جو 17 سے 20 جون تک اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں منعقد ہوگی۔ اس کانفرنس کی میزبانی یو این جنرل اسمبلی کرے گی، جب کہ فرانس اور سعودی عرب اس کی مشترکہ صدارت کریں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے غزہ میں جاری انسانی بحران کو ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جلد اسرائیلی وزیر اعظم اور امریکی صدر سے اس معاملے پر بات چیت کریں گے۔
یاد رہے کہ رواں سال فروری میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اس خطے کا انتظام سنبھالے گا، یہاں استحکام لایا جائے گا، ترقیاتی منصوبے شروع کیے جائیں گے اور ہزاروں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ غزہ میں طویل المدتی امریکی موجودگی دیکھتے ہیں
Leave a Reply