نئی دہلی (نیوز ڈیسک) — بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پیش آنے والے پہلگام حملے کے حوالے سے ایک سابق بھارتی فوجی نے اہم اور تہلکہ خیز انکشافات کیے ہیں، جنہوں نے مودی حکومت کے مبینہ فالس فلیگ آپریشنز پر کئی سوالات اٹھا دیے ہیں۔
سابق فوجی اہلکار، جنہوں نے بھارتی فوج میں 18 سال خدمات انجام دیں اور خود بھی پہلگام میں تعینات رہے، نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلگام کا حالیہ حملہ ایک منظم منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ ان کے مطابق اس علاقے میں فوج، سی آر پی ایف اور بی ایس ایف کی تین چیک پوسٹیں موجود ہوتی تھیں، جن سے بغیر سخت تفتیش کے گزرنا ممکن ہی نہیں تھا، حتیٰ کہ فوجی اہلکار بھی مکمل سیکیورٹی چیک کے بغیر داخل نہیں ہو سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے سے صرف ایک ہفتہ قبل وزیر داخلہ امیت شاہ نے پہلگام کا اچانک دورہ کیا اور تمام چیک پوسٹیں ختم کرنے کے احکامات جاری کیے۔ اس کے ٹھیک سات دن بعد حملہ پیش آیا، جسے محض ایک اتفاق قرار دینا مشکل ہے۔
سابق فوجی نے دعویٰ کیا کہ پہلگام جیسی کاروائیاں دراصل مودی، امیت شاہ اور آر ایس ایس کے تیار کردہ منصوبے ہوتے ہیں، جن کا مقصد سیاسی فوائد حاصل کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی دہشتگردی کی بڑی کارروائیوں کے پیچھے انہی عناصر کا ہاتھ ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان انکشافات سے مودی حکومت کے مبینہ فالس فلیگ آپریشنز کا پردہ چاک ہو گیا ہے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی سرکار اپنی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ملک کو بدامنی اور خونریزی کی بھینٹ چڑھانے سے بھی دریغ نہیں کرتی
Leave a Reply