جاپانی محققین نے طب کی دنیا میں ایک ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں لاکھوں جانیں بچانے کا باعث بن سکتا ہے۔ ٹوکیو میں جاری سائنسی تحقیق کے دوران ماہرین نے ایسا مصنوعی خون تیار کر لیا ہے جو انسانی جسم کے تمام معروف بلڈ گروپس — A، B، AB اور O — کے لیے یکساں طور پر موزوں ہے۔
بغیر ریفریجریشن کے دو سال تک محفوظ
نئے مصنوعی خون کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ کسی قسم کی ٹھنڈک یا ریفریجریشن کے بغیر دو سال تک محفوظ رہ سکتا ہے۔ اس پیش رفت کی بدولت وہ علاقے جہاں فوری بلڈ بینک یا ڈونرز دستیاب نہیں، وہاں بھی قیمتی جانیں بچائی جا سکیں گی۔
ابتدائی تجربات کامیاب
اب تک اس مصنوعی خون کا کامیاب تجربہ جانوروں پر کیا گیا ہے۔ تجرباتی نتائج سے یہ ظاہر ہوا کہ یہ خون جسم میں آکسیجن کی منتقلی، بلڈ پریشر کے استحکام، اور خون کی کمی کے دیگر مسائل کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کر سکتا ہے۔
انسانی آزمائش کا اگلا مرحلہ
اب سائنسدانوں نے اگلے مرحلے کا آغاز کیا ہے جس میں یہ مصنوعی خون انسانی رضاکاروں پر آزمایا جائے گا۔ اگر انسانی سطح پر بھی یہ تجربے کامیاب رہے تو یہ دریافت دنیا بھر کے اسپتالوں، ہنگامی سروسز، اور جنگ زدہ علاقوں میں ایک بڑا انقلاب لائے گی۔
—
یہ ایجاد کیوں اہم ہے؟
پہلو فائدہ
تمام بلڈ گروپس کے لیے موزوں کراس میچنگ کی ضرورت ختم
طویل مدتی اسٹوریج دو سال تک بغیر فریج کے محفوظ
فوری استعمال کی سہولت دور دراز علاقوں میں مفید
خون کے عطیات پر انحصار کم عطیات کی قلت کا حل
—
طبی ماہرین کا ردِ عمل
پاکستان کے مشہور ماہرِ خون پروفیسر ڈاکٹر ارشد علی کا کہنا ہے:
> “یہ دریافت واقعی طب کی دنیا میں انقلاب لا سکتی ہے، خاص طور پر ان علاقوں کے لیے جہاں خون کی قلت ایک روزمرہ کا مسئلہ ہے۔ اگر یہ انسانی تجربات میں بھی کامیاب ہو گئی، تو خون کی منتقلی کے نظام کو از سرِ نو مرتب کرنا پڑے گا۔”
—
نتیجہ: انسانیت کے لیے ایک نئی امید
مصنوعی خون کی تیاری کوئی نئی بات نہیں، لیکن جاپانی سائنسدانوں نے اسے ایک نیا رخ دے دیا ہے — جہاں نہ صرف ہر قسم کے بلڈ گروپس کا مسئلہ حل ہو رہا ہے بلکہ اسٹوریج اور فراہمی جیسے بڑے چیلنجز کا بھی عملی حل سامنے آ رہا ہے۔
یہ تحقیق نہ صرف جاپان بلکہ پوری دنیا کے لیے ایک نئی امید کی کرن بن سکتی ہے، خاص طور پر پاکستان جیسے ممالک کے لیے جہاں خون کے عطیات کی کمی ایک مستقل مسئلہ ہے۔















Leave a Reply