قانون سب کے لیے برابر ہوتا ہے” – اس اصول کو حقیقت کا روپ دیتے ہوئے سی سی ڈی بہاولپور نے اپنی ہی ہم منصب ٹیم، یعنی سی سی ڈی وہاڑی کے اہلکاروں کے خلاف ایک مقدمہ درج کر لیا۔ یہ واقعہ نہ صرف ادارہ جاتی شفافیت کی مثال بن گیا ہے بلکہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے کہ اختیارات کے غلط استعمال کو برداشت نہیں کیا جائے گا، چاہے وہ کسی بھی ادارے یا اہلکار سے متعلق ہو۔
واقعے کی تفصیلات
حاصل پور سے تعلق رکھنے والے ایک شہری نے مؤقف اختیار کیا کہ اسے سی سی ڈی وہاڑی کے اہلکاروں نے کسی قانونی جواز کے بغیر حراست میں لیا، غیر قانونی طور پر قید رکھا اور بعد ازاں مبینہ طور پر رقم لے کر رہا کر دیا۔ متاثرہ شخص کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے سی سی ڈی بہاولپور نے واقعے کی ابتدائی تفتیش کے بعد مقدمہ درج کر لیا ہے۔
درج کیے گئے الزامات
سی سی ڈی وہاڑی کے جن اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، ان پر مندرجہ ذیل الزامات عائد کیے گئے ہیں:
ناجائز گرفتاری
حبسِ بے جا (غیر قانونی حراست)
مبینہ رشوت ستانی
اختیارات سے تجاوز
ابتدائی رپورٹ کے مطابق، 6 افراد کو نامزد کیا گیا ہے جن میں سی سی ڈی وہاڑی کے حاضر سروس ملازمین شامل ہیں۔
سی سی ڈی بہاولپور کا مؤقف
ذرائع کے مطابق، سی سی ڈی بہاولپور کے اعلیٰ افسران نے واضح کیا کہ ادارے کا کام صرف دوسروں پر قانون کا اطلاق نہیں بلکہ اپنے اندرونی معاملات کو بھی شفاف رکھنا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا:
> “قانون کی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے یہ ضروری ہے کہ ہم خود احتسابی کے اصول پر بھی عمل کریں۔ اگر ہمارے اپنے ادارے کے لوگ بھی قانون شکنی کریں گے تو ان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی۔”
متاثرہ شہری کا بیان
شکایت کنندہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ:
> “مجھے بنا کسی وارنٹ یا ثبوت کے گھر سے اٹھایا گیا، کئی دن غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور کہا گیا کہ اگر معاملہ رفع دفع چاہتے ہو تو ‘نذرانہ’ دو۔ جب میرے اہلِ خانہ نے رقم ادا کی تب جا کے مجھے رہا کیا گیا۔”
اداروں کی خود احتسابی – مثبت قدم
یہ واقعہ پاکستان میں ادارہ جاتی خود احتسابی کے تناظر میں ایک مثبت مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اکثر عوامی شکایات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر زیادتیوں، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں، لیکن ان کے خلاف کارروائی نہ ہونے کے باعث عوام کا اعتماد کمزور پڑتا ہے۔ سی سی ڈی بہاولپور کا یہ قدم نہ صرف ادارے کی ساکھ کو بہتر بنائے گا بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی بحال کرے گا۔
قانونی ماہرین کی رائے
قانونی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگرچہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف کارروائی ایک حساس معاملہ ہوتا ہے، تاہم:
> “خود احتسابی اور قانون کا یکساں اطلاق ہی وہ بنیاد ہے جس پر ریاستی نظام کھڑا ہوتا ہے۔ یہ مقدمہ ایک مثالی کیس بن سکتا ہے بشرطیکہ اس کی شفاف انکوائری اور منصفانہ ٹرائل یقینی بنایا جائے۔”
عوامی ردِعمل
سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں اس خبر پر مختلف آراء سامنے آئیں۔ بیشتر افراد نے اس اقدام کو “قابل تعریف” قرار دیا اور سی سی ڈی بہاولپور کو سراہا کہ اس نے اپنی ہی ٹیم کے خلاف بلا تفریق کارروائی کی۔ کچھ افراد نے اس بات پر زور دیا کہ:
اگر ہر ادارہ اس طرح خود کو بھی قانون کے دائرے میں رکھے،
اور ہر شہری کو مساوی انصاف ملے،
تو کرپشن اور بداعتمادی میں نمایاں کمی آ سکتی ہے۔
مقدمے کی آئندہ پیشرفت
پولیس ذرائع کے مطابق:
نامزد اہلکاروں کو شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔
انکوائری رپورٹ کے بعد فردِ جرم عائد ہونے یا کیس خارج ہونے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
متاثرہ شہری کے بیان اور شواہد کی بنیاد پر قانونی کارروائی آگے بڑھے گی۔
—
🔎 احتیاطی پیغام:
اداروں اور افسران کے لیے یہ واقعہ ایک وارننگ ہے کہ:
اختیارات کا استعمال قانونی حدود میں رہ کر کریں۔
کسی شہری کے بنیادی حقوق پامال کرنے کی اجازت کسی کو نہیں۔
اداروں کی ساکھ اور عوامی اعتماد کی بحالی کے لیے شفافیت ضروری ہے۔















Leave a Reply