اسرائیل کا خفیہ جاسوس نیٹ ورک: عرب ممالک میں داخلے کی حیرت انگیز داستان

Oplus_16908288
8 / 100 SEO Score

دنیا کے بیشتر ممالک خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے معلومات کے تبادلے، سیاسی اور عسکری مقاصد کی تکمیل کے لیے جاسوسی کے طریقے اپناتے ہیں۔ تاہم اسرائیل کی خفیہ ایجنسی “موساد” دنیا کی سب سے مشہور اور متحرک ایجنسیوں میں شمار ہوتی ہے، جس کی خفیہ کارروائیاں خصوصاً عرب ممالک میں آج بھی سنسنی اور حیرت کا باعث بنتی ہیں۔

 

 

 

🕵️‍♂️ موساد: ایک مختصر تعارف

 

موساد 1949 میں اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی کے طور پر قائم کی گئی تھی، جس کا مقصد خفیہ معلومات اکٹھی کرنا، دہشتگردوں کو نشانہ بنانا اور بیرونِ ملک اسرائیلی مفادات کا تحفظ کرنا تھا۔ موساد کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ایجنسی دنیا بھر میں کام کرتی ہے، خصوصاً عرب ممالک میں اس کی غیرمعمولی سرگرمیوں کی شہرت ہے۔

 

 

 

🌐 عرب دنیا میں خفیہ داخلہ

 

موساد نے عرب ممالک میں داخل ہونے کے لیے ہمیشہ غیر روایتی طریقے اپنائے۔ کئی رپورٹس اور سابق ایجنٹوں کی کتابوں میں انکشاف کیا گیا ہے کہ موساد کے ایجنٹس جعلی مسلم شناخت، بدلی ہوئی شہریت، اور جعلی سفارتی دستاویزات کے ذریعے عرب ممالک میں داخل ہوئے۔

 

مشہور مثال: ایلی کوہن

 

شام میں اسرائیل کا سب سے مشہور جاسوس “ایلی کوہن” تھا، جس نے اعلیٰ حکومتی حلقوں تک رسائی حاصل کر لی تھی۔ وہ شام میں کئی سالوں تک بطور دولت مند تاجر کام کرتا رہا اور کئی فوجی راز اسرائیل کو فراہم کرتا رہا۔ آخرکار اس کی شناخت ہوگئی اور اسے 1965 میں سزائے موت دی گئی۔

 

 

 

🛂 جعلی پاسپورٹ اور عرب شناخت

 

موساد ایجنٹس کو مختلف ممالک کے جعلی پاسپورٹس فراہم کیے جاتے تھے — جن میں یورپی، ایشیائی اور بعض اوقات عرب ممالک کے بھی شامل تھے۔ کئی ایجنٹس نے فلسطینی، اردنی یا مصری شہری بن کر عرب معاشرے میں خود کو مکمل طور پر ضم کر لیا۔ ان کے اندازِ گفتگو، لباس اور مذہبی رسومات تک کی تربیت دی جاتی تھی تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔

 

 

 

🏙️ مشن کا طریقہ کار

 

یہ ایجنٹس اکثر بزنس مین، صحافی، NGO ورکرز یا سفارتی عملے کا روپ دھارتے تھے۔ وہ مقامی معاشرے میں گھل مل جاتے، تعلقات بناتے اور معلومات حاصل کرتے۔ ان کا اصل مقصد کسی مخصوص فرد، منصوبے یا عسکری ادارے کے بارے میں حساس معلومات جمع کرنا ہوتا۔

 

 

 

🧠 سٹریٹیجک مقاصد

 

موساد کی خفیہ کارروائیوں کا مقصد صرف معلومات حاصل کرنا نہیں تھا، بلکہ بعض اوقات وہ ٹارگٹڈ آپریشنز بھی کرتے تھے۔ مثلاً 1980 اور 1990 کی دہائی میں لبنان، شام اور عراق میں کئی بار موساد نے اسرائیل مخالف شخصیات کو نشانہ بنایا۔ ایسی کارروائیاں اکثر “ٹارگٹڈ اسیسینیشن” (Targeted Assassination) کے تحت کی جاتی تھیں۔

 

 

 

🤐 عرب حکومتوں کا ردِعمل

 

اکثر عرب ممالک نے موساد کی سرگرمیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا، مگر موساد کے خفیہ آپریشنز کی مہارت کا یہ عالم تھا کہ ان کے بہت سے ایجنٹس کئی سال تک بے نقاب نہیں ہو سکے۔ چند ایک واقعات میں ہی کچھ افراد پکڑے گئے اور ان کی شناخت ظاہر ہوئی۔

 

 

 

📜 حالیہ انکشافات

 

حالیہ برسوں میں سوشل میڈیا، لیکس، اور دستاویزی فلموں کے ذریعے موساد کے کچھ نئے مشن منظر عام پر آئے ہیں۔ 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ امن معاہدے کے بعد یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسرائیلی انٹیلیجنس کے کئی اہلکار پہلے ہی ان ممالک میں موجود تھے، جو معلومات اکٹھی کر رہے تھے۔

 

 

 

🔍 عرب دنیا میں اسرائیل کی بڑھتی موجودگی

 

چند سال قبل تک اسرائیلی پاسپورٹ کے ساتھ کسی عرب ملک میں داخلہ ناممکن تھا۔ مگر اب بعض عرب ریاستوں کے ساتھ سفارتی تعلقات بحال ہونے کے بعد اسرائیلی باشندے کھلے عام ان ممالک میں آتے جاتے ہیں۔ کچھ ماہرین کے مطابق یہ ایک نیا دور ہے جس میں خفیہ آپریشنز کی نوعیت بھی تبدیل ہو رہی ہے — اب جاسوسی صرف فوجی سطح پر نہیں بلکہ سائبر اسپیس، بزنس نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل ڈپلومیسی کے ذریعے بھی کی جا رہی ہے۔

 

 

 

📢 نتیجہ

 

اسرائیل کا خفیہ جاسوس نیٹ ورک عرب دنیا میں کئی دہائیوں سے کام کر رہا ہے۔ یہ کہانی صرف ایلی کوہن یا چند آپریشنز تک محدود نہیں، بلکہ یہ ایک وسیع نیٹ ورک، شاطرانہ چالوں اور سٹریٹیجک منصوبوں کی داستان ہے۔ عرب ریاستیں چاہے جتنی بھی احتیاط برتیں، موساد جیسے ادارے اپنی موجودگی قائم رکھنے کے لیے ہمیشہ نئے راستے نکال لیتے ہیں۔

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔