ایران کی کرپٹو مارکیٹ پر بڑا سائبر حملہ! اربوں کی کرنسی غائب، سارا نظام ہِل کر رہ گیا

Oplus_16908288
6 / 100 SEO Score

آج ایک اسرائیل سے منسلک ہیکرز کے گروپ “Predatory Sparrow” (فارسی: Gonjeshke Darande) نے تہران کی سب سے بڑی کرپٹو ایکسچینج Nobitex پر سائبر حملہ کرکے تقریباً $90–100 ملین کی کریپٹو کرنسی چرالی ہے ۔ گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ چوری شدہ فنڈز “burn” کرکے ضائع کردیئے گئے اور جعلی “vanity wallets” میں منتقل کیے گئے، جن میں ذاتی کلیدیں نہ ہونے کے باعث واپس نہیں لائی جا سکتیں ۔

 

2. حملے کا اثر

 

مالی نقصان:

تخمینے کے مطابق $90–100 ملین (تقریباً 1,120–1,240 کروڑ پاکستانی روپے) کا نقصان ہوا ۔

Nobitex نے اپنا سسٹم غیر فعال کر کے تحقیقات شروع کر دی ہے اور فی الحال صرف تصدیق شدہ صارفین کے لیے محدود خدمات کی بحالی شروع ہوئی ہے ۔

 

اقتصادی اثرات:

ایران جوہری پابندیوں کے دوران کرپٹو کرنسیز کو عالمی مارکیٹ تک رسائی کا ذریعہ استعمال کرتا رہا ہے۔ اس چوری نے ان اہم مالی راستوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے ۔

 

 

3. ہیک کیسے ممکن ہوا؟

 

گروپ نے Nobitex کے “wallet keys” تک رسائی حاصل کی، جو ممکنہ طور پر اندرونی افراد یا کمزور سیکیورٹی انفراسٹرکچر کی وجہ سے ممکن ہوا ۔

 

انھوں نے یہ فنڈز ناقابل رسائی والٹس میں منتقل کر کے سیاسی پیغام دینے کی نیت سے ضائع کردیا، جیسا کہ “F‑IRGCterrorists” جیسی فحش عبارتیں شامل تھیں ۔

 

 

4. ایران کی جانب ردعمل

 

ایران نے بند سیکیورٹی فیصلے کیے، بشمول انٹرنیٹ محدود کرنا اور میسجنگ ایپس پر پابندیاں عائد کرنا ۔

 

حکومت نے میڈیا کو ہدایت کی کہ وہ عوام میں ٹھنڈ رکھے اور داخلی بےچینی کو قابو میں رکھے ۔

 

 

5. مستقبل میں خطرات

 

سائبر ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک مسلسل “cyberwarfare” کا سلسلہ ہے، اور حملے جاری رہیں گے ۔

 

ایرانی مالیاتی نظام، خاص طور پر کرپٹو چینلز، مستقبل میں مزید نشانہ بن سکتے ہیں ۔

 

سپیرو گروپ کی سرگرمی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیاسی وجوہات کے تحت ایسے حملے جاری رہ سکتے ہیں ۔

 

 

 

 

✅ خلاصہ

 

مجموعی نقصان: تقریباً $90–100 ملین (1,100+ کروڑ روپے)

 

اثر: Nobitex جزوی طور پر بند، کرپٹو مالیاتی چینل متاثر

 

ہیک ٹیکنیک: داخلی کیز کا استعمال، vanity wallets میں فنڈز “burn”

 

ایرانی ردعمل: انٹرنیٹ پابندی، ڈیجیٹل کام میں سختی

 

مستقبل: مزید سائبر آپریشنز کا خدشہ

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔