راولپنڈی بار کی بڑی کارروائی: 15 سال سے جعلی وکالت کرنے والے دو افراد گرفتار

Oplus_16908288
7 / 100 SEO Score

راولپنڈی بار ایسوسی ایشن نے ایک اہم اور قابلِ تحسین اقدام کے تحت دو ایسے جعلی وکلا کو گرفتار کروا دیا ہے جو گزشتہ 15 برس سے بغیر کسی قانونی لائسنس کے وکالت کر رہے تھے۔ بار ایسوسی ایشن نے مشتبہ افراد کی معلومات کی جانچ پڑتال کے بعد ان کے خلاف پولیس میں باقاعدہ مقدمہ درج کروا دیا، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دونوں جعلی وکلا کو حراست میں لے لیا۔

 

قانون کی بالا دستی قائم رکھنے کا عزم

 

بار ایسوسی ایشن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ جعلی وکلا عدالتی نظام کو بدنام کرنے اور عوام کو دھوکہ دینے کا سبب بن رہے تھے۔ اس قسم کے عناصر کے خلاف کارروائی نہ صرف وکلاء کے پیشے کے تقدس کے تحفظ کے لیے ضروری ہے بلکہ سائلین کو بروقت اور درست قانونی رہنمائی دینے کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

 

مزید تحقیقات جاری

 

پولیس کے مطابق دونوں گرفتار افراد سے پوچھ گچھ کا عمل جاری ہے، تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا انہوں نے کسی بھی مقدمے میں عدالتوں میں پیش ہو کر کسی کو دھوکہ دیا یا کوئی مالی فائدہ حاصل کیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق دونوں افراد نے خود کو لائسنس یافتہ وکیل ظاہر کر کے نہ صرف مقدمات لڑے بلکہ لوگوں سے قانونی فیس بھی وصول کی۔

 

 

 

🔍 عوام کے لیے احتیاطی ہدایات:

 

کسی بھی وکیل کی خدمات حاصل کرنے سے قبل پاکستان بار کونسل یا متعلقہ بار ایسوسی ایشن سے لائسنس کی تصدیق کریں۔

 

جعلی وکلاء سے بچنے کے لیے رجسٹرڈ اور تجربہ کار وکلاء سے ہی قانونی مشورہ لیں۔

بار ایسوسی ایشن کی پالیسی سخت، مزید جعلی وکلاء کی فہرست تیار

 

راولپنڈی بار ایسوسی ایشن نے اس کارروائی کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ جعلی وکلا کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ بار ذرائع کے مطابق مزید ایسے افراد کی فہرست تیار کی جا چکی ہے جو بغیر لائسنس وکالت کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ آنے والے دنوں میں ان کے خلاف بھی چھاپے مارے جائیں گے اور قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی۔ بار کے صدر نے کہا کہ وکالت ایک باعزت اور ضابطہ اخلاق سے جڑا ہوا پیشہ ہے، اور کسی بھی قسم کی جعلسازی برداشت نہیں کی جائے گی۔

 

 

 

عدالتی نظام پر اعتماد کی بحالی کی جانب قدم

 

قانونی ماہرین اور شہری حلقوں نے راولپنڈی بار کی اس کارروائی کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ اس سے عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد بحال ہوگا۔ عوامی نمائندوں کا کہنا ہے کہ ایسے جعلی عناصر نہ صرف عوام کو دھوکہ دیتے ہیں بلکہ قانونی پیچیدگیوں میں پھنسا کر ان کا مالی اور ذہنی استحصال بھی کرتے ہیں۔ اگر تمام بار ایسوسی ایشنز اسی سنجیدگی سے کارروائیاں کریں، تو ملک میں شفاف اور مؤثر عدالتی نظام کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو سکتا ہے۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔