جان لیوا ہارٹ اٹیک اور فالج سے بچاؤ ممکن ہے — صرف چند آسان عادات اپنا کر!

6 / 100 SEO Score

صحت ڈیسک (27 جون 2025) —

دل کے امراض اور فالج جیسی جان لیوا بیماریاں اب بھی دنیا میں اموات کی سب سے بڑی وجوہات میں شامل ہیں، مگر ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ ان مہلک بیماریوں سے بچاؤ اتنا مشکل نہیں جتنا سمجھا جاتا ہے۔

 

ہارٹ اٹیک، فالج، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، اور دیگر امراضِ قلب سے بچنے کے لیے روزمرہ کی زندگی میں صرف چند مثبت تبدیلیاں لانا ضروری ہیں۔ جدید تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اگر لوگ صرف اپنی خوراک، نیند، اور جسمانی سرگرمی کو معمول پر لے آئیں تو امراضِ قلب کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔

 

 

 

❤️ دل کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات:

 

✅ 1۔ متوازن غذا کا استعمال:

 

سبزیاں، پھل، زیتون کا تیل، اور مچھلی جیسی اشیاء دل کے لیے مفید ہیں۔

 

چکنائی، نمک اور فاسٹ فوڈ کا استعمال محدود کریں۔

 

 

✅ 2۔ روزانہ ورزش:

 

کم از کم 30 منٹ کی تیز چہل قدمی یا سائیکلنگ دل کی صحت بہتر بناتی ہے۔

 

ہفتے میں 5 دن ہلکی پھلکی جسمانی سرگرمی لازمی کریں۔

 

 

✅ 3۔ بلڈ پریشر اور شوگر چیک کروائیں:

 

اگر ہائی بلڈ پریشر یا ذیابیطس کی شکایت ہے تو ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق باقاعدہ دوا استعمال کریں۔

 

 

✅ 4۔ تمباکو نوشی ترک کریں:

 

سگریٹ نوشی ہارٹ اٹیک اور فالج کا سب سے بڑا سبب ہے، ترک کرنے سے خطرات 50٪ کم ہو جاتے ہیں۔

 

 

✅ 5۔ نیند پوری کریں:

 

روزانہ 7 سے 8 گھنٹے کی نیند نہ صرف دل بلکہ دماغ کو بھی محفوظ رکھتی ہے۔

 

 

 

 

🧠 ذہنی دباؤ کم کریں:

 

ڈپریشن، ذہنی پریشانی اور مسلسل دباؤ بھی دل کے دشمن ہیں۔ ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ عبادت، یوگا، یا میڈیٹیشن جیسی سرگرمیاں ذہنی سکون فراہم کرتی ہیں اور دل کی دھڑکن کو معتدل رکھتی ہیں۔

 

 

 

🏥 ماہرینِ طب کا مشورہ:

 

دل کے ماہر ڈاکٹر عمر فاروق کہتے ہیں:

“لوگ دل کی بیماری کو صرف عمر رسیدہ افراد کا مسئلہ سمجھتے ہیں، جبکہ نوجوانوں میں ہارٹ اٹیک کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے۔ اگر ہم آج اپنا طرزِ زندگی بہتر بنا لیں، تو کل اسپتال کی نوبت ہی نہیں آئے گی۔”

 

 

 

📌 یاد رکھیں:

 

بچاؤ، علاج سے بہتر ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کو محفوظ بنائیں — آج سے ہی دل کی صحت پر توجہ دیں۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔