سوات (خیبر پختونخوا) – سوات کے حسین پہاڑوں، بہتے چشموں اور دلکش نظاروں کے درمیان ایک ایسا شخص چھپا ہوا ہے، جو نہ کسی ادارے سے وابستہ ہے، نہ سوشل میڈیا پر مشہور، مگر اس کی خدمات کا دائرہ اتنا وسیع ہے کہ ہزاروں دعاؤں میں اس کا نام موجود ہے — وہ ہے ہلال خان۔
—
🌊 دریا کا خوف اور ایک نام: “ہلال خان کو بلاؤ”
سوات کا دریا جتنا خوبصورت ہے، اتنا ہی بے رحم بھی۔ ہر سال درجنوں افراد حادثاتی طور پر دریا کی موجوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ جب مقامی انتظامیہ ہار مان لیتی ہے، لوگ صرف ایک نام لیتے ہیں:
> “ہلال خان کو بلاؤ۔”
یہ آواز سوات میں امید کی علامت ہے۔ ہلال خان وہ شخص ہے جو ڈوبنے والوں کی لاشیں تلاش کر کے ان کے لواحقین تک پہنچاتا ہے — اور یہ سب کچھ بغیر کسی معاوضے کے۔
—
🚤 2022 کا سیلاب: جب سب پیچھے ہٹ رہے تھے، ہلال آگے بڑھ رہا تھا
سال 2022 میں آنے والے ہولناک سیلاب نے سوات کو لرزا دیا۔ لوگوں کے گھر، فصلیں، خواب سب بہہ گئے۔ ایسے وقت میں، جب امدادی ادارے بھی بے بس ہو گئے تھے، ہلال خان نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر لوگوں کو ریسکیو کیا۔
مقامی طور پر تیار کی گئی کشتی
کسی سرکاری ادارے کی مدد کے بغیر
اپنی جیب سے خرچ
اور درجنوں جانیں بچا کر ہلال نے مثال قائم کر دی
—
👨🚒 ہلال خان کی خدمات کا خلاصہ:
خدمات تفصیل
ریسکیو آپریشنز دریا میں ڈوبنے والوں کی لاشوں کی تلاش
سیلابی امداد متاثرین کو کشتی کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچانا
تربیت یافتہ نہیں خود ساختہ تجربہ، کوئی سرکاری ٹریننگ نہیں
معاوضہ صفر، صرف اللہ کی رضا اور انسانیت کی خدمت
شناخت نہ کوئی تمغہ، نہ اعزاز، صرف عوامی دعائیں
—
🤲 عوامی محبت، سرکاری خاموشی
سوات کے لوگ ہلال کو صرف ایک ریسکیو ورکر نہیں سمجھتے، بلکہ ایک ہیرو، ایک فرشتہ، ایک امید کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ہر وہ ماں جس کا بیٹا ہلال نے واپس لوٹایا، ہر وہ باپ جو اپنے بیٹے کی آخری رسومات ادا کر سکا — وہ ہلال کے لیے دل سے دعائیں کرتا ہے۔
بدقسمتی سے، آج تک نہ وفاقی حکومت، نہ صوبائی انتظامیہ نے اس غیر معمولی فرد کو کوئی سرکاری اعزاز یا مالی امداد دی ہے۔
—
📢 ہلال خان ہمیں کیا سکھاتا ہے؟
ہیرو بننے کے لیے کیمرا، وردی یا ٹرینڈ ضروری نہیں
اگر نیت صاف ہو، تو انسان خود ایک ادارہ بن جاتا ہے
خدمت خلق وہ کام ہے جو ریاست سے پہلے دل سے نکلتا ہے
—
⚠️ ڈسکلیمر:
> یہ تحریر ایک ایسے پاکستانی شہری کی خدمات کو اجاگر کرنے کے لیے لکھی گئی ہے جو رسمی اداروں کا حصہ نہیں، مگر انسانیت کے جذبے سے لبریز ہے۔ ادارہ اس مضمون کا مقصد صرف عوامی شعور بیدار کرنا اور ایسے گمنام ہیروز کو سامنے لانا ہے۔
Leave a Reply