بہاولپور کی معروف تعلیم گاہ اسلامیہ یونیورسٹی میں بی ایس آنرز کی ایک طالبہ سے ناروا برتاؤ کا سنجیدہ معاملہ سامنے آیا ہے، جس پر ڈی پی او بہاولپور حسن اقبال نے فوری نوٹس لیتے ہوئے انگلش کے وزیٹنگ لیکچرار احمد محمود کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس واقعے نے تعلیمی حلقوں، طلبہ اور والدین میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
—
🧾 کیس کی ابتدائی تفصیل
پہلو معلومات
ملزم احمد محمود (وزیٹنگ لیکچرار، شعبہ انگلش)
ادارہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور
متاثرہ بی ایس آنرز کی طالبہ
مقدمہ درج تھانہ بغدادالجدید، بہاولپور
گرفتاری 18 جون 2025، رات گئے
یونیورسٹی کارروائی لیکچرار کو ملازمت سے برخاست کر دیا گیا
—
👮 پولیس کا فوری ردعمل
ڈی پی او بہاولپور حسن اقبال نے اطلاع ملنے پر معاملے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تھانہ بغدادالجدید کو ہدایت کی کہ کارروائی میں تاخیر نہ کی جائے۔
ایف آئی آر متاثرہ طالبہ کی مدعیت میں درج ہوئی۔
ابتدائی تفتیش کے بعد ملزم احمد محمود کو حراست میں لے لیا گیا۔
مزید تفتیش جاری ہے تاکہ کسی بھی معاون شخص یا ادارہ جاتی کوتاہی کی نشاندہی ہو سکے۔
—
🎓 اسلامیہ یونیورسٹی کا سخت فیصلہ
جامعہ کے ترجمان کے مطابق:
> “یونیورسٹی انتظامیہ نے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کرتے ہوئے احمد محمود کو نہ صرف فوراً برخاست کیا بلکہ اس پر آئندہ تدریس یا داخلے کی مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔”
—
📣 طلبہ و طالبات کا ردعمل
طبقہ مؤقف
طلبہ “یونیورسٹی کو ایسے عناصر کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے چاہئیں۔”
طالبات “محفوظ تعلیمی ماحول اولین ترجیح ہونا چاہیے۔”
والدین “ایسے واقعات اداروں کی ساکھ کو متاثر کرتے ہیں۔”
—
📌 حالیہ تعلیمی اداروں میں پیش آئے متعلقہ واقعات
ادارہ مقام نوعیت
گورنمنٹ کالج لاہور لیکچرار پر الزام، انکوائری جاری
یونیورسٹی آف کراچی کراچی اسٹاف ممبر معطل
جامعہ زکریا ملتان تحقیقات کے بعد برخاستگی
➡️ ان واقعات نے واضح کر دیا ہے کہ تعلیمی اداروں میں اخلاقی تربیت، شفاف نگرانی اور طلبہ کا تحفظ ازحد ضروری ہے۔
—
🛡️ یونیورسٹی اقدامات میں مزید بہتری کیسے ممکن؟
طلبہ کے لیے ہیومن ریسورس شکایتی سیل
ہر فیکلٹی میں علیحدہ کمیٹی برائے اخلاقی نگرانی
آن لائن رپورٹنگ پورٹل جہاں طالبعلم بغیر نام ظاہر کیے شکایت درج کر سکیں
تربیتی ورکشاپس: اساتذہ و طلبہ دونوں کے لیے “پیشہ ورانہ اخلاقیات” پر
—
📍 قانونی پہلو
دفعہ وضاحت
506 دھمکانے کی دفعات
354 نازیبا برتاؤ سے متعلق دفعات
509 خواتین سے ناروا رویہ اختیار کرنے پر سزا
186 عوامی ملازمین کو کام سے روکنے کی کوشش
➡️ ان دفعات کی بنیاد پر ملزم کو قانون کے تحت مکمل موقع دیا جائے گا کہ وہ اپنی صفائی دے، لیکن اگر الزامات ثابت ہوئے تو سخت قانونی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔
—
🔎 اگلے مراحل
یونیورسٹی نے متعلقہ ڈپارٹمنٹ کی داخلی انکوائری کا آغاز کر دیا ہے
پولیس مزید گواہوں اور ثبوتوں کی روشنی میں کیس کو عدالت میں پیش کرے گی
اگر ملزم پر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو مستقبل میں دیگر جامعات میں بھی تدریس پر پابندی لگ سکتی ہے
—
📝 اختتامیہ
یہ واقعہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ:
> “تعلیم صرف علم نہیں، اعتماد اور تحفظ کا نام بھی ہے۔ اس اعتماد کو بحال رکھنے کے لیے اداروں، اساتذہ، اور معاشرے کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔”
—
⚠️ ڈسکلیمر:
> یہ خبر عوامی مفاد میں پولیس، یونیورسٹی اور میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر شائع کی گئی ہے۔ ادارہ کسی بھی غیر مصدقہ دعوے یا قانونی فیصلے کی تائید یا تردید کا ذمہ دار نہیں۔
Leave a Reply