13 سالہ راز فاش: لودھراں کی ماسی نے کراچی کے بنگلے سے 5 کروڑ نکال لیے — پولیس رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات!

Oplus_16908288
10 / 100 SEO Score

کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک گھریلو ملازمہ (ماسی) کے ہاتھوں ہونے والی 13 سالہ مسلسل چوری کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ لودھراں سے تعلق رکھنے والی ملزمہ “شہناز” نے وقت کے ساتھ ساتھ مالکن کے گھر سے تقریباً 5 کروڑ روپے مالیت کے زیورات، نقدی اور قیمتی اشیاء چوری کیں — اور حیرت انگیز طور پر اپنی الگ دنیا بسالی۔

 

 

 

🧾 کیس کی بنیادی معلومات

 

تفصیل معلومات

 

مقدمہ نمبر 338/2025

دفعات 109، 381، 34

تھانہ کلفٹن، کراچی ساؤتھ

مدعیہ عنوشہ جلیل زوجہ حسن جلیل

واقعہ کی مدت 2013 تا 2025 (مختلف اوقات میں)

FIR اندراج 15 جون 2025

مقام بنگلہ نمبر 24، خیابانِ تنظیم، ڈیفنس فیز VI

 

 

 

 

👩‍⚖️ چوری کا طریقہ واردات — “ماسی” یا ماسٹر مائنڈ؟

 

شہناز نے 13 سالوں تک انتہائی چالاکی اور صبر کے ساتھ چوریوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

 

مدعیہ کو کبھی بھی شک نہیں ہوا کہ اُن کے گھر کی خدمت گزار خاتون، چپکے چپکے انہیں خالی کر رہی ہے۔

 

چوری کی گئی رقم اور زیورات کو مختلف شہروں، بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں، گاڑیوں اور کاروباروں میں لگایا گیا۔

 

 

 

 

💼 تفتیشی ٹیم کی کارروائیاں

 

مرحلہ تفصیل

 

گرفتاری شہناز کو گرفتار کیا گیا، تفتیش میں جرم کا اعتراف

نقدی 46 لاکھ روپے نقد برآمد

گاڑیاں 2 عدد کاریں (قیمت: 90 لاکھ)، 3 موٹر سائیکلیں برآمد

جائیداد کراچی میں 50 لاکھ کا فلیٹ، پنجاب میں دو پلاٹ (5 اور 7 مرلہ)

کاروبار 70 لاکھ روپے مالیت کی دکان سیل

بینک ریکوری UBL سے 31 لاکھ، Meezan سے 6.4 لاکھ برآمد

 

 

 

 

👨‍👩‍👦 جرم میں شامل دیگر افراد

 

نسیمہ زوجہ محسن (ماسی کی سہیلی)

 

محسن (شریکِ حیات)، اس وقت مفرور

 

اصف (ملزمہ کا بیٹا)، 2 لاکھ روپے نقدی برآمد

 

محمد حماد (رشتہ دار خاندانی ملازم)، جس کے پاس سے موٹر سائیکل برآمد

 

 

 

 

📌 شہناز کا طرزِ زندگی — ایک نظر

 

چیز اندازاً قیمت

 

فلیٹ (کراچی) 50 لاکھ

گاڑیاں (2 عدد) 90 لاکھ

موٹر سائیکلیں 3 لاکھ

پلاٹس (پنجاب) 70 لاکھ

دکان 70 لاکھ

بینک بیلنس + نقدی 80 لاکھ

کل 3.5 کروڑ روپے سے زائد

 

 

 

 

🧠 پولیس کی حکمت عملی اور قانونی اقدامات

 

ملزمہ کے تمام اکاؤنٹس، پراپرٹی اور گاڑیاں ضبط کرنے کا مراسلہ جاری

 

پنجاب میں موجود ریونیو دفاتر سے جائیداد کی تفصیل طلب

 

پولیس ٹیم کو لودھراں روانہ کرنے کا فیصلہ

 

مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس کی مشترکہ کارروائی شروع

 

 

 

 

🎙️ مدعیہ کا مؤقف

 

عنوشہ جلیل کا کہنا ہے:

 

> “شہناز ہمارے گھر کی فردِ خانہ بن چکی تھی۔ کبھی سوچا نہ تھا کہ وہ اس قدر پیشہ ورانہ انداز سے ہمارا اعتماد توڑ چکی ہوگی۔”

 

 

 

 

 

📣 عوامی ردعمل: سوشل میڈیا پر موضوع بحث

 

پلیٹ فارم عوامی رائے

 

Facebook “یہ فلم نہیں حقیقت ہے!”

X (Twitter) #ماسی_چوری_کی_ملکہ ٹاپ ٹرینڈ

WhatsApp گروپس خبردار رہیں! ملازمین کی چھان بین کریں

یوٹیوب وی لاگرز “13 سالہ کرائم پلان — ناقابلِ یقین!”

 

 

 

 

🔍 اہم سوالات:

 

کیا بنگلے کے مالکان نے کبھی شک ظاہر نہیں کیا؟

 

شہناز کو کرمنل ذہن کا علم کہاں سے حاصل ہوا؟

 

شریکِ جرم افراد کے ذریعے کیا مزید انکشافات ممکن ہیں؟

 

 

 

 

✅ نتیجہ: اعتماد کا خنجر — 13 سالہ خاموش واردات

 

یہ کیس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ:

 

> “اعتماد اندھا نہیں ہونا چاہیے — احتیاط لازمی ہے!”

 

 

 

شہناز کی چالاکی، مستقل مزاجی اور قانونی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا انداز صرف گھریلو چوری کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ ایک مکمل “سائیکالوجیکل کرائم پیکیج” بن چکا ہے۔

 

 

 

⚠️ ڈسکلیمر:

 

> یہ خبر عوامی مفاد کے پیش نظر شائع کی گئی ہے۔ تمام معلومات سرکاری پولیس رپورٹس اور میڈیا ذرائع پر مبنی ہیں۔ ادارہ کسی غیر مصدقہ دعویٰ یا الزامات کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں۔

کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں ایک گھریلو ملازمہ (ماسی) کے ہاتھوں ہونے والی 13 سالہ مسلسل چوری کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔ لودھراں سے تعلق رکھنے والی ملزمہ “شہناز” نے وقت کے ساتھ ساتھ مالکن کے گھر سے تقریباً 5 کروڑ روپے مالیت کے زیورات، نقدی اور قیمتی اشیاء چوری کیں — اور حیرت انگیز طور پر اپنی الگ دنیا بسالی۔

🧾 کیس کی بنیادی معلومات

تفصیل معلومات

مقدمہ نمبر 338/2025
دفعات 109، 381، 34
تھانہ کلفٹن، کراچی ساؤتھ
مدعیہ عنوشہ جلیل زوجہ حسن جلیل
واقعہ کی مدت 2013 تا 2025 (مختلف اوقات میں)
FIR اندراج 15 جون 2025
مقام بنگلہ نمبر 24، خیابانِ تنظیم، ڈیفنس فیز VI

 

👩‍⚖️ چوری کا طریقہ واردات — “ماسی” یا ماسٹر مائنڈ؟

شہناز نے 13 سالوں تک انتہائی چالاکی اور صبر کے ساتھ چوریوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

مدعیہ کو کبھی بھی شک نہیں ہوا کہ اُن کے گھر کی خدمت گزار خاتون، چپکے چپکے انہیں خالی کر رہی ہے۔

چوری کی گئی رقم اور زیورات کو مختلف شہروں، بینک اکاؤنٹس، جائیدادوں، گاڑیوں اور کاروباروں میں لگایا گیا۔

 

💼 تفتیشی ٹیم کی کارروائیاں

مرحلہ تفصیل

گرفتاری شہناز کو گرفتار کیا گیا، تفتیش میں جرم کا اعتراف
نقدی 46 لاکھ روپے نقد برآمد
گاڑیاں 2 عدد کاریں (قیمت: 90 لاکھ)، 3 موٹر سائیکلیں برآمد
جائیداد کراچی میں 50 لاکھ کا فلیٹ، پنجاب میں دو پلاٹ (5 اور 7 مرلہ)
کاروبار 70 لاکھ روپے مالیت کی دکان سیل
بینک ریکوری UBL سے 31 لاکھ، Meezan سے 6.4 لاکھ برآمد

 

👨‍👩‍👦 جرم میں شامل دیگر افراد

نسیمہ زوجہ محسن (ماسی کی سہیلی)

محسن (شریکِ حیات)، اس وقت مفرور

اصف (ملزمہ کا بیٹا)، 2 لاکھ روپے نقدی برآمد

محمد حماد (رشتہ دار خاندانی ملازم)، جس کے پاس سے موٹر سائیکل برآمد

 

📌 شہناز کا طرزِ زندگی — ایک نظر

چیز اندازاً قیمت

فلیٹ (کراچی) 50 لاکھ
گاڑیاں (2 عدد) 90 لاکھ
موٹر سائیکلیں 3 لاکھ
پلاٹس (پنجاب) 70 لاکھ
دکان 70 لاکھ
بینک بیلنس + نقدی 80 لاکھ
کل 3.5 کروڑ روپے سے زائد

 

🧠 پولیس کی حکمت عملی اور قانونی اقدامات

ملزمہ کے تمام اکاؤنٹس، پراپرٹی اور گاڑیاں ضبط کرنے کا مراسلہ جاری

پنجاب میں موجود ریونیو دفاتر سے جائیداد کی تفصیل طلب

پولیس ٹیم کو لودھراں روانہ کرنے کا فیصلہ

مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے سندھ اور پنجاب پولیس کی مشترکہ کارروائی شروع

 

🎙️ مدعیہ کا مؤقف

عنوشہ جلیل کا کہنا ہے:

> “شہناز ہمارے گھر کی فردِ خانہ بن چکی تھی۔ کبھی سوچا نہ تھا کہ وہ اس قدر پیشہ ورانہ انداز سے ہمارا اعتماد توڑ چکی ہوگی۔”

 

📣 عوامی ردعمل: سوشل میڈیا پر موضوع بحث

پلیٹ فارم عوامی رائے

Facebook “یہ فلم نہیں حقیقت ہے!”
X (Twitter) #ماسی_چوری_کی_ملکہ ٹاپ ٹرینڈ
WhatsApp گروپس خبردار رہیں! ملازمین کی چھان بین کریں
یوٹیوب وی لاگرز “13 سالہ کرائم پلان — ناقابلِ یقین!”

 

🔍 اہم سوالات:

کیا بنگلے کے مالکان نے کبھی شک ظاہر نہیں کیا؟

شہناز کو کرمنل ذہن کا علم کہاں سے حاصل ہوا؟

شریکِ جرم افراد کے ذریعے کیا مزید انکشافات ممکن ہیں؟

 

✅ نتیجہ: اعتماد کا خنجر — 13 سالہ خاموش واردات

یہ کیس ہمیں یاد دلاتا ہے کہ:

> “اعتماد اندھا نہیں ہونا چاہیے — احتیاط لازمی ہے!”

 

شہناز کی چالاکی، مستقل مزاجی اور قانونی کمزوریوں سے فائدہ اٹھانے کا انداز صرف گھریلو چوری کا معاملہ نہیں رہا، بلکہ یہ ایک مکمل “سائیکالوجیکل کرائم پیکیج” بن چکا ہے۔

⚠️ ڈسکلیمر:

> یہ خبر عوامی مفاد کے پیش نظر شائع کی گئی ہے۔ تمام معلومات سرکاری پولیس رپورٹس اور میڈیا ذرائع پر مبنی ہیں۔ ادارہ کسی غیر مصدقہ دعویٰ یا الزامات کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔