ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کیخلاف حملے تیز کرنے کی ہدایت کردی

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

پس منظر: اسرائیل-ایران تنازعہ میں شدت

 

مشرق وسطیٰ کی صورتحال ایک بار پھر شدید کشیدگی کی لپیٹ میں آ گئی ہے، جب ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف فوجی کارروائیوں کو تیز کرنے کی واضح ہدایت جاری کر دی۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیل نے ایران کے جوہری اور عسکری تنصیبات پر حملے کیے، جن میں متعدد اہم سائنسدان اور فوجی افسران جاں بحق ہوئے۔

 

آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا:

 

> “یہ جنگ اب مقدس جہاد کی صورت اختیار کر چکی ہے، اور اسرائیل کے مظالم کے خلاف خاموشی کا مطلب خیانت ہے۔”

 

 

 

 

 

📍 خامنہ ای کا بیان: صرف اعلان نہیں، عملی ہدایت

 

آیت اللہ خامنہ ای نے صرف سیاسی بیان بازی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ پاسدارانِ انقلاب، ایرانی فوج، اور قدس فورس کو ہدایت جاری کی کہ:

 

اسرائیل کی دفاعی لائنز پر میزائل حملے تیز کیے جائیں

 

شامی سرحد اور لبنان سے کارروائیاں بڑھائی جائیں

 

سائبر حملوں میں اسرائیلی تنصیبات کو نشانہ بنایا جائے

 

خطے میں موجود امریکی اڈوں کو بھی وارننگ دی جائے کہ وہ غیرجانبدار رہیں

 

 

 

 

📊 ایران-اسرائیل کشیدگی: اہم نکات اور حالیہ واقعات

 

تاریخ واقعہ نتیجہ

 

13 جون 2025 اسرائیل نے تہران کے قریب جوہری لیبارٹری پر حملہ کیا 7 سائنسدان جاں بحق

14 جون 2025 ایران نے تل ابیب پر میزائل داغے 20 افراد زخمی

16 جون 2025 ایران نے اسرائیلی بینکنگ نظام پر سائبر حملہ کیا مالیاتی نظام متاثر

17 جون 2025 خامنہ ای کا بیان “The battle begins” عالمی سطح پر تشویش

 

 

 

 

🌍 عالمی ردعمل: جنگ کا خوف بڑھنے لگا

 

امریکہ:

 

امریکی صدر کی جانب سے فوری بیان میں کہا گیا:

 

> “ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، لیکن مشرق وسطیٰ کو جنگ کی آگ میں نہیں دھکیلنا چاہتے”

 

 

 

 

روس اور چین:

 

دونوں ممالک نے خاموشی اختیار کی ہے مگر اندرونی ذرائع کے مطابق چین نے ایران کو “اسٹریٹیجک مشورہ” دینے کی پیشکش کی ہے۔

 

 

اقوامِ متحدہ:

 

جنرل اسمبلی کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے

 

جنگ بندی کی اپیل کی گئی، لیکن فریقین کی رضامندی تاحال سامنے نہیں آئی

 

 

 

 

🧠 تجزیہ: کیا مشرق وسطیٰ ایک نئی عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے؟

 

ماہرین کا ماننا ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کا یہ اعلان معمولی نہیں بلکہ “مکمل عسکری ردعمل کا آغاز” ہے۔ ایران ایک طرف سے حزب اللہ، حماس، اور دیگر حامی گروہوں کو متحرک کر رہا ہے، جبکہ دوسری طرف امریکہ اور اسرائیل مل کر دفاعی حکمت عملی بنا رہے ہیں۔

 

ممکنہ نتائج:

 

تیل کی قیمتوں میں شدید اضافہ

 

عالمی منڈی میں غیر یقینی صورتحال

 

خلیجی ممالک میں سکیورٹی الرٹس

 

پاکستان، ترکی، اور قطر کی مداخلت کے امکانات

 

 

 

 

🔍 بلٹ پوائنٹس: خامنہ ای کی ہدایت کا خلاصہ

 

اسرائیل کے خلاف “کھلی جنگ” کا اعلان

 

میزائل اور سائبر حملے تیز کرنے کی ہدایت

 

علاقائی عسکری حلیفوں کو مکمل تعاون کا عندیہ

 

امریکی اڈوں کو وارننگ: غیرجانبدار رہو

 

 

 

 

📝 نتیجہ: “العدوّ قَریب” — دشمن قریب ہے

 

آیت اللہ خامنہ ای کا یہ بیان صرف ایک مذہبی و سیاسی قائد کی زبان سے نکلا جملہ نہیں، بلکہ ایک اسٹریٹیجک اقدام ہے جو مشرق وسطیٰ کی سیاست، معیشت، اور جغرافیہ کو بدل سکتا ہے۔ عالمی برادری کے لیے یہ لمحہ نہایت حساس ہے اور آئندہ چند دن فیصلہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔