خان پور میں 19 سالہ لڑکی کا دن دیہاڑے اغواء — گھر میں گھس کر تشدد، فائرنگ اور زبردستی لے جانے کی ویڈیو منظر عام پر

Oplus_16908288
5 / 100 SEO Score

تھانہ سٹی خان پور کی حدود میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا، جہاں 19 سالہ لڑکی کو دن دیہاڑے گھر میں گھس کر اغواء کر لیا گیا۔ یہ واقعہ پاکستان چوک کے قریبی علاقے میں پیش آیا جہاں نقاب پوش اور مسلح افراد نے نہ صرف خاتون کو زبردستی اٹھا لیا بلکہ اہل خانہ پر تشدد اور فائرنگ بھی کی۔

 

 

 

📍 واقعے کی تفصیلات:

 

مغویہ لڑکی کی شناخت مزلفہ کے نام سے ہوئی ہے، جس نے چند روز قبل اپنی پسند سے شادی کی تھی۔

 

پولیس رپورٹ کے مطابق، مسلح ملزمان ڈنڈوں، سوٹوں اور اسلحہ کے ساتھ گھر میں داخل ہوئے اور مزلفہ کو زبردستی تشدد کرتے ہوئے گھسیٹ کر ساتھ لے گئے۔

 

فائرنگ اور زدوکوب کے مناظر گھر کے باہر لگے سی سی ٹی وی کیمروں میں ریکارڈ ہو گئے۔

 

واقعے کے بعد خاوند عزیز خان کی مدعیت میں اغواء کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

 

 

 

 

📹 فوٹیج کی تصدیق:

 

ARY نیوز کو حاصل ہونے والی فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ نقاب پوش افراد مزاحمت پر مزلفہ کو مار پیٹ کا نشانہ بناتے ہیں، اور کئی فائر کرتے ہوئے اُسے زبردستی لے جاتے ہیں۔

 

یہ منظر اہلِ علاقہ میں خوف و ہراس کی لہر دوڑا گیا ہے۔

 

 

 

 

👮 پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان:

 

واقعہ کو کئی دن گزر چکے ہیں لیکن نہ تو مغویہ بازیاب ہو سکی ہے اور نہ ہی ملزمان گرفتار ہو سکے ہیں۔

 

مدعی مقدمہ عزیز خان نے ڈی پی او رحیم یار خان سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

 

 

 

 

🔍 پولیس کا مؤقف:

 

تھانہ سٹی خان پور پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کو جلد گرفتار کر لیا جائے گا اور مغویہ کو بازیاب کروانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔

 

پولیس کا دعویٰ ہے کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کی مدد سے ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

 

 

 

 

💔 پس منظر:

 

اطلاعات کے مطابق مزلفہ نے اپنی مرضی سے شادی کی تھی، جس پر اس کے ورثاء ناراض تھے اور کئی مرتبہ اسے واپس لانے کی کوششیں بھی کی گئیں۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اغواء غیرت کے نام پر کیا گیا اقدام ہو سکتا ہے۔

 

 

 

 

🔴 عوامی مطالبہ:

 

سوشل میڈیا اور مقامی افراد کی جانب سے پولیس کی نااہلی پر شدید ردعمل سامنے آ رہا ہے اور جلد از جلد انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

 

واقعہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سست روی کو ایک بار پھر بے نقاب کر دیا ہے۔

 

 

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔