ہوٹل پر پولیس کا ہنگامہ خیز چھاپہ! رنگ رلیوں میں مصروف لڑکی کھڑکی سے چھلانگ لگا کر شدید زخمی — شیخوپورہ میں شرمناک منظر بے نقاب

4 / 100 SEO Score

واقعے کی تفصیلات — ہوٹل کی دیوار کے پیچھے چھپی بے حیائی کی دنیا بے نقاب

 

شیخوپورہ میں تھانہ بی ڈویژن پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے شہر کے معروف علاقے میں واقع ایک ہوٹل پر اچانک چھاپہ مارا، جہاں رنگ رلیاں منانے کا مکروہ دھندہ جاری تھا۔ پولیس کے پہنچنے کی دیر تھی کہ ہوٹل کے کمروں میں موجود افراد میں کھلبلی مچ گئی۔

 

ایک لڑکی، جس کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی، خوف کے مارے ہوٹل کی کھڑکی سے نیچے چھلانگ لگا بیٹھی اور اس کے بازو اور ٹانگ کی ہڈیاں بری طرح ٹوٹ گئیں۔ موقع پر موجود عینی شاہدین کے مطابق لڑکی کی حالت دیکھ کر دل دہل گیا۔

 

 

 

📍 چھاپے کا مقصد اور پولیس کی حکمت عملی

 

پولیس کے مطابق انہیں کئی دنوں سے شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ اس ہوٹل میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے ذریعے غیراخلاقی سرگرمیاں کرائی جا رہی ہیں۔ خفیہ طور پر جمع کی گئی معلومات کے بعد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کی منظوری سے چھاپہ مارا گیا۔

 

چھاپے کے دوران:

 

3 لڑکوں اور 2 لڑکیوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔

 

کمرے سے شراب، منشیات اور مشکوک اشیاء بھی برآمد ہوئیں۔

 

ہوٹل مینیجر اور عملہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

 

 

 

 

🏥 زخمی لڑکی کی حالت اور اسپتال منتقل کرنے کی تفصیلات

 

کھڑکی سے چھلانگ مارنے والی لڑکی زمین پر گرتے ہی شدید زخمی ہو گئی۔ موقع پر موجود پولیس اہلکاروں نے ریسکیو 1122 کو فوری اطلاع دی، جنہوں نے موقع پر پہنچ کر لڑکی کو اسپتال منتقل کیا۔

 

ابتدائی طبی معائنے کے مطابق:

 

دائیں بازو کی کلائی کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہے۔

 

بائیں ٹانگ کی ران کی ہڈی میں فریکچر آیا ہے۔

 

دماغی چوٹوں کے امکانات کے پیشِ نظر سی ٹی اسکین کیا جا رہا ہے۔

 

 

 

 

👮‍♂️ پولیس کی جانب سے درج مقدمات اور قانونی کارروائی

 

پولیس نے گرفتار افراد کے خلاف فحاشی، منشیات کے استعمال اور پبلک آرڈر کی خلاف ورزی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کر لیے ہیں۔ لڑکی کے زخمی ہونے کی بنا پر دفعہ 337-G (حادثاتی چوٹ) بھی شامل کی گئی ہے۔

 

ملزم کا کوڈ نام نوعیتِ گرفتاری قانونی دفعہ

 

سلمان (لڑکا) فحاشی میں ملوث 371

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔