تین ہسپانوی مسلمانوں نے حج کی قدیم روایات کو زندہ کر کے دنیا کو حیران کر دیا
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) — جب دنیا ہوائی جہازوں اور آرام دہ سواریوں میں سفر کر رہی ہے، ایسے میں تین اسپینش (ہسپانوی) مسلمانوں نے کچھ ایسا کر دکھایا جو آج کے دور میں ناممکن سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے گھوڑوں پر سوار ہوکر یورپ سے حجاز مقدس (سعودی عرب) تک کا سفر کیا، جس کی مسافت 6,000 کلومیٹر سے بھی زائد تھی۔
🌍 “سفر عشق”: حج کا جنون، روایت کا احترام
یہ تینوں ہسپانوی نو مسلم نوجوان نہ صرف روحانی طور پر حج کے لیے بے تاب تھے بلکہ صدیوں پرانی اسلامی روایات کو زندہ کرنے کا عزم بھی رکھتے تھے۔ ان کا مقصد صرف حج کرنا نہیں تھا، بلکہ دنیا کو یہ پیغام دینا تھا کہ اسلام صرف عبادات کا نام نہیں، بلکہ قربانی، صبر اور جذبے کا بھی دوسرا نام ہے۔
📌 سفر کی تفصیل: کون کون سے ممالک سے گزرے؟
یہ قافلہ اسپین سے روانہ ہوا اور جس راہ پر چلا وہ مکمل طور پر زمینی اور گھوڑوں کے لیے مخصوص راستہ تھا۔ ان کا سفر کئی یورپی اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے گزرا، جس میں شامل ہیں:
ملک کا نام اہم شہر / راستے خطرات / چیلنجز
اسپین (Spain) قرطبہ، غرناطہ ابتدائی تربیت اور اجازت کا مسئلہ
فرانس (France) لیون، مارسے موسمی شدت، پولیس چیکنگ
اٹلی (Italy) روم، نیپلز ٹریفک قوانین کا سامنا
سلووینیا لیوبلیانا زبان کی رکاوٹیں
کروشیا زاگریب سردی اور برفباری
بوسنیا سارایوو اسلاموفوبیا کا خطرہ
سربیا بلغراد خوراک کی قلت
ترکی استنبول، قونیہ طویل پہاڑی راستے
شام حلب، دمشق سیکیورٹی مسائل
اردن عمان بارڈر مسائل
سعودی عرب مدینہ، مکہ مکرمہ داخلے کے لیے خصوصی اجازت نامہ
🐎 گھوڑوں کے ساتھ حج کا تصور — ماضی کی جھلک، حال کی روشنی
یہ تینوں نوجوان صرف اپنی منزل کی طرف نہیں بڑھ رہے تھے، بلکہ وہ اپنے ساتھ تاریخ کے قدموں کے نشان بھی لے کر چل رہے تھے۔ زمانہ نبوی ﷺ اور خلفائے راشدین کے دور میں جب حج کے قافلے قافلوں کی صورت میں اونٹوں، گھوڑوں، اور پیادہ پا سفر کرتے تھے، آج کی تیزرفتار دنیا میں یہ عمل صرف تاریخ کی کتابوں تک محدود ہو چکا تھا۔
لیکن ان ہسپانوی مسلمانوں نے ثابت کر دیا کہ اگر جذبہ ہو تو زمانہ بدلنے سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔
—
💬 جذبات بھری گفتگو — “یہ صرف حج نہیں، روح کی واپسی ہے”
ایک انٹرویو میں ان تینوں نوجوانوں میں سے ایک، یوسف عبدالمالک نے کہا:
> “ہم نے صرف حج نہیں کیا، ہم نے صدیوں پرانی اس روح کو دوبارہ زندہ کیا ہے جو آج کے دور میں صرف تصویروں میں نظر آتی ہے۔ ہمارا ہر قدم، ہر سانس، ہر تھکن — اللہ کی رضا کے لیے تھی۔”
—
🔍 مالی مسائل کے باوجود سفر جاری رکھا
ان نوجوانوں نے سفر کی تیاری کے لیے مختلف پلیٹ فارمز پر فنڈ ریزنگ بھی کی۔ کئی جگہوں پر انہیں مقامی مسلمانوں اور غیر مسلموں کی طرف سے کھانے، پانی اور پناہ کی سہولت ملی۔ ان کی مستقل مزاجی، صبر اور نیت نے ہر رکاوٹ کو عبور کرنے کی طاقت دی۔
—
🧭 حج کی روح: عبادت سے بڑھ کر انقلاب
حج صرف پانچواں رکنِ اسلام نہیں، بلکہ مسلمانوں کے اتحاد، قربانی، مساوات، اور روحانی انقلاب کی علامت ہے۔ ان تینوں نوجوانوں نے اس پیغام کو نئے انداز میں دنیا کے سامنے رکھا۔
ان کا یہ سفر سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔ ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر لاکھوں لوگ ان کی تصاویر اور ویڈیوز کو شئیر کر رہے ہیں۔ عالمی میڈیا بھی ان کے عزم اور قربانی کو سراہ رہا ہے۔
—
📱 جدید دور میں قدیم طرز کا پیغام
جب ہر کوئی ایئر لائنز میں بزنس کلاس اور فوری پہنچنے کی راہ دیکھتا ہے، ایسے میں گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر واقعی روحانی انقلاب کی نشانی ہے۔
یہ عمل آج کے دور کے نوجوانوں کے لیے بھی ایک سبق ہے کہ:
آسانی ہی سب کچھ نہیں ہوتی
قربانی کا جذبہ زندہ رکھنا ایمان کی علامت ہے
روایتیں صرف کتابوں میں نہیں بلکہ عمل میں زندہ رہتی ہیں
—
🌟 نتیجہ: جذبہ ہو تو کوئی راہ مشکل نہیں
ان ہسپانوی مسلمانوں نے ثابت کر دیا کہ اگر نیت خالص ہو، تو زمانہ، فاصلے اور مشکلات صرف عارضی رکاوٹیں بن کر رہ جاتی ہیں۔ ان کا حج کا یہ سفر نہ صرف تاریخ کا حصہ بن چکا ہے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے جذبہ، حوصلہ اور روحانیت کا پیغام بھی دے رہا ہے۔
Leave a Reply