ماسکو / کیف (بین الاقوامی رپورٹر)
روس نے یوکرین کے خلاف جنگی حکمت عملی میں زبردست شدت لاتے ہوئے گزشتہ شب ایک ہولناک حملہ کیا، جسے ماہرین اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ قرار دے رہے ہیں۔ اس حملے نے نہ صرف یوکرینی دفاعی نظام کو چیلنج کیا بلکہ پورے خطے کو ہلا کر رکھ دیا۔
کھارکیو پر قہر برسا: صرف 2 گھنٹوں میں 55 دھماکے
یوکرینی حکام اور بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، روس نے ایک ہی رات میں یوکرین کے اہم شہر کھارکیو پر بھرپور حملہ کرتے ہوئے 206 ڈرون، 2 بیلسٹک میزائل اور 6 کروز میزائل داغے۔
یہ حملہ اس قدر شدید تھا کہ صرف دو گھنٹوں کے دوران 55 سے زائد دھماکے سنے گئے جنہوں نے کھارکیو شہر کو لرزا کر رکھ دیا۔
روس کی جارحیت کا نیا انداز
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے یوکرین کے ان “فوجی اور انٹیلیجنس اہداف” کو نشانہ بنانے کے لیے کیے گئے تھے جو روسی سرزمین پر حملوں میں ملوث تھے۔ روسی میڈیا نے اس آپریشن کو “جوابی زبان میں یوکرین کو سمجھانے” کی پالیسی قرار دیا ہے۔
میزائلوں اور ڈرونز کا اعداد و شمار (ٹیبل)
ہتھیار کی قسم مقدار ہدف
ڈرون (شاہد و دیگر) 206 انفرسٹرکچر و انٹیلیجنس اہداف
بیلسٹک میزائل 2 حساس تنصیبات
کروز میزائل 6 دفاعی نظام
مجموعی دھماکے 55+ کھارکیو شہر میں
یوکرینی ردعمل اور نقصانات
یوکرینی حکام نے ابتدائی طور پر نقصان کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں:
متعدد رہائشی عمارتیں تباہ ہوئیں
بجلی کی فراہمی میں شدید خلل
درجنوں افراد زخمی، کچھ کی حالت تشویشناک
شہر کے بعض حصے مکمل بلیک آؤٹ کا شکار
یوکرینی فوج نے دعویٰ کیا کہ ان کے فضائی دفاعی نظام نے کئی ڈرونز اور میزائلوں کو راستے میں ہی مار گرایا، تاہم اس کے باوجود نقصان کا دائرہ وسیع رہا۔
عالمی سطح پر ردعمل
امریکہ اور یورپی یونین نے روس کے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے “غیر متناسب اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی فریقین کو تحمل اور مذاکرات کی میز پر واپس آنے کی اپیل کی ہے۔
نیٹو نے کہا کہ وہ یوکرین کی مدد جاری رکھے گا لیکن براہِ راست مداخلت سے فی الحال گریز کرے گا۔
تجزیہ: کیا جنگ ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے؟
عالمی دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق، روس کا یہ حملہ یوکرین کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اگر مغربی حمایت کے سہارے جنگ جاری رکھی گئی، تو ماسکو اپنے تمام عسکری وسائل بروئے کار لائے گا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب یوکرین کو مغرب کی جانب سے اسلحے کی نئی کھیپ موصول ہوئی ہے، اور روس ممکنہ طور پر اس کے اثرات سے پہلے ہی وار کر کے اپنی برتری قائم رکھنا چاہتا ہے۔
نتیجہ
یہ حملہ روس اور یوکرین کی جنگ میں ایک نئے موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ کھارکیو پر ہونے والے زبردست فضائی حملے نے نہ صرف یوکرین کی سیکیورٹی پر سوالیہ نشان لگا دیا بلکہ عالمی امن کو بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
اگر دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں فوری کمی نہ آئی تو یہ جنگ عالمی سطح پر بھیانک نتائج لا سکتی ہے۔
Leave a Reply