ایران کی جوہری سرگرمیوں سے دنیا ایک مرتبہ پھر لرز گئی ہے۔ عالمی ماہرین کے مطابق ایران نے 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کا عمل مسلسل جاری رکھا ہے اور اب اس کے پاس 408.6 کلوگرام یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے۔ اس مقدار کو دیکھ کر ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایران صرف چند دنوں میں 10 ایٹمی بم تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ پیش رفت بین الاقوامی سطح پر تشویش کا باعث بن گئی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے اور اسرائیل و امریکہ کے ساتھ ایران کے تعلقات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔
—
🧪 ایران کی افزودگی: معاملہ کتنا سنگین ہے؟
ایران نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، لیکن حالیہ انکشافات نے دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔
بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کی رپورٹ کے مطابق:
یورینیم افزودگی کی سطح موجودہ ذخیرہ بم بنانے کی ممکنہ صلاحیت
60 فیصد 408.6 کلوگرام 10 ایٹمی بم تک
ماہرین کا کہنا ہے کہ 90 فیصد افزودگی ایٹمی ہتھیار کے لیے درکار ہوتی ہے، لیکن اگر ایران 60 فیصد سے آگے بڑھتا ہے تو وہ صرف چند ہفتوں میں مکمل ہتھیار بنا سکتا ہے۔
—
🌍 عالمی ردعمل: ایک اور جنگ کی آہٹ؟
امریکہ، اسرائیل، سعودی عرب اور یورپی یونین نے ایران کی اس پیش رفت پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع نے حالیہ بیان میں کہا:
> “اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہوا تو اسرائیل خاموش نہیں بیٹھے گا۔”
اسی طرح امریکی سینیٹ میں ایران پر ممکنہ فوجی کارروائی کی باتیں دوبارہ سنائی دینے لگی ہیں۔ عرب ممالک بھی اس صورتحال پر خاموش تماشائی نہیں بننا چاہتے۔
—
⚠️ ماہرین کی وارننگ: خطرہ انتہائی قریب ہے!
ایٹمی توانائی اور اسلحہ سازی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ:
اگر ایران پر حملہ کیا جاتا ہے، تو ایران فوری ردعمل کے طور پر یورینیم کو 90 فیصد تک افزودہ کر کے ایٹمی دھماکے کی طرف جا سکتا ہے
ایران کے پاس سینٹری فیوجز اور افزودگی کا مکمل نظام موجود ہے
یورینیم کے 400 کلوگرام سے زائد ذخیرے کے ساتھ، 10 بم بنانا محض وقت کا کھیل ہے
—
🔥 کیا ایران ایٹمی طاقت بننے جا رہا ہے؟
ایران نے ہمیشہ ایٹمی ہتھیار بنانے سے انکار کیا ہے، لیکن موجودہ ذخیرہ اور رفتار سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ “پرامن مقاصد” کی دلیل دنیا کو اب قائل نہیں کر پا رہی۔
ایران کا کہنا ہے:
> “ہمارا جوہری پروگرام قوم کی توانائی ضروریات کے لیے ہے، نہ کہ جنگ کے لیے۔”
لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ایران “اسٹریٹیجک ابہام” کی پالیسی اپنا کر دنیا کو غیریقینی میں رکھنا چاہتا ہے۔
—
🕊️ سفارتی کوششیں ناکام یا سست روی کا شکار؟
عالمی طاقتیں جیسے امریکہ، چین، روس اور یورپی یونین ایران کو مذاکرات کی میز پر واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن:
جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (JCPOA) عملاً ختم ہو چکا
امریکہ کی ایران پر نئی پابندیاں
ایران کا “مزاحمتی بلاک” کی طرف جھکاؤ
یہ تمام عوامل سفارتی حل کو مزید مشکل بنا رہے ہیں۔
—
🇵🇰 پاکستان اور علاقائی امن پر اثرات؟
پاکستان خطے میں استحکام کا حامی ملک ہے، لیکن ایران کی اس جوہری ترقی سے جنوبی ایشیا میں بھی عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں:
مشرق وسطیٰ میں جنگ چھڑنے کی صورت میں پاکستان پر بھی دباؤ پڑ سکتا ہے
ایٹمی دوڑ کی ایک نئی لہر پورے خطے میں جنم لے سکتی ہے
پاکستان کو سفارتی سطح پر متحرک کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ توازن قائم رہے
—
🔚 نتیجہ: کیا ایٹمی دھماکے کی گھنٹی بج چکی؟
ایران کے یورینیم ذخائر کی یہ سطح محض ایک سائنسی یا صنعتی کامیابی نہیں بلکہ ایک سفارتی، سیاسی اور عسکری چیلنج بن چکی ہے۔ دنیا کو اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ ایران کے ساتھ سخت رویہ اپنائے یا دوبارہ بات چیت کی کوشش کرے۔
لیکن ایک بات طے ہے:
408.6 کلوگرام یورینیم اب صرف ایک عدد نہیں، بلکہ عالمی امن کے توازن پر لرزتا ہوا وزن ہے۔
—















Leave a Reply