سعودی عرب میں بڑی کارروائی: کسٹمز نے منشیات کی 18 لاکھ گولیاں اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی

Colorful Pills scattered from white plastic pill bottle on blue background. Shallow DOF
5 / 100 SEO Score

ریاض: سعودی کسٹمز نے بین الاقوامی اسمگلنگ نیٹ ورک کی ایک خطرناک کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 18 لاکھ نشہ آور گولیوں کی بھاری کھیپ برآمد کر لی۔ یہ گولیاں بیرون ملک سے سعودی عرب اسمگل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھیں، جنہیں ماہر افسران نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ضبط کر لیا۔

 

کارروائی کی تفصیلات:

 

ترجمان جنرل اتھارٹی آف کسٹمز کے مطابق یہ کارروائی جدہ اسلامک پورٹ پر کی گئی، جہاں مشتبہ کھیپ کی اسکیننگ کے دوران 18 لاکھ کیپٹاگون گولیاں دریافت ہوئیں۔ یہ گولیاں نہایت ہوشیاری سے تجارتی سامان کے اندر چھپائی گئی تھیں، لیکن کسٹمز کی جدید ٹیکنالوجی اور خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر بروقت کارروائی عمل میں لائی گئی۔

 

ملزمان کی گرفتاری:

 

کارروائی کے دوران متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن کا تعلق مختلف ممالک سے بتایا جا رہا ہے۔ سعودی حکام کے مطابق ملزمان سے تفتیش جاری ہے تاکہ اس اسمگلنگ نیٹ ورک کے تمام افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔

 

ترجمان کا بیان:

 

“یہ کارروائی سعودی عرب کی منشیات کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہے۔”

 

“ہماری سرحدیں محفوظ ہیں اور ہر قسم کی غیر قانونی سرگرمیوں کی کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔”

 

 

پس منظر:

 

سعودی عرب میں کیپٹاگون جیسی منشیات کی اسمگلنگ ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ گزشتہ برس بھی درجنوں کوششیں ناکام بنائی گئیں جن میں لاکھوں گولیاں برآمد ہوئیں۔ سعودی حکومت ایسے جرائم میں ملوث افراد کے خلاف سخت سزائیں نافذ کرتی ہے جن میں سزائے موت تک شامل ہے۔

 

بین الاقوامی ردعمل:

 

انسداد منشیات کے عالمی اداروں نے سعودی کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ یہ خطے میں منشیات کی روک تھام کے لیے ایک مثالی قدم ہے۔ اس قسم کی سخت نگرانی ہی منشیات کے کاروبار کو روکنے میں مدد دے سکتی ہے۔

 

عوام سے بھی اپیل کی گئی ہے کہ اگر وہ کسی مشکوک سرگرمی یا سامان کی اطلاع رکھیں تو فوری طور پر سیکیورٹی اداروں سے رابطہ کریں۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔