لودھراں میں لڑکی سے زیادتی کا افسوسناک واقعہ، ملزم گرفتار – ڈی پی او کا فوری ایکشن

Oplus_16908288
4 / 100 SEO Score

لودھراں کے علاقہ میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں ایک درندہ صفت شخص نے گھر میں داخل ہو کر ایک لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تھانہ سٹی پولیس کی فوری کارروائی کے نتیجے میں ملزم کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ مقدمہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔

 

پولیس کا بروقت ایکشن، مجرم گرفتار

 

ترجمان پولیس کے مطابق متاثرہ لڑکی کے والد نے تھانہ سٹی لودھراں میں مقدمہ درج کرایا، جس میں بتایا گیا کہ ایک نامعلوم شخص ان کے گھر میں گھس آیا اور ان کی بیٹی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ اطلاع ملتے ہی تھانہ سٹی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے کی مکمل تفتیش جاری ہے اور قانونی تقاضے مکمل کیے جا رہے ہیں۔

 

ڈی پی او کا نوٹس، سخت کارروائی کا حکم

 

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کیپٹن (ر) علی بن طارق نے واقعے کا فوری نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ “ایسے عناصر کسی رعایت کے مستحق نہیں، اور ان کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی تاکہ آئندہ کوئی بھی اس قسم کی گھناؤنی حرکت کرنے کی جرأت نہ کرے۔”

 

متاثرہ خاندان کو انصاف کی یقین دہانی

 

ڈی پی او علی بن طارق نے متاثرہ خاندان کو انصاف کی مکمل فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ “خواتین و بچوں پر ظلم کرنے والے افراد کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ لودھراں پولیس عوام کے جان و مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے۔”

 

کیس کی تفتیش جاری

 

پولیس ترجمان کے مطابق ملزم سے ابتدائی تفتیش کی جا رہی ہے اور شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ میڈیکل رپورٹ اور دیگر تکنیکی شواہد کی روشنی میں کیس کو مضبوط بنایا جا رہا ہے تاکہ عدالت سے سخت ترین سزا حاصل کی جا سکے۔

 

 

 

نتیجہ

لودھراں میں پیش آنے والا یہ واقعہ جہاں ایک طرف معاشرتی بے حسی کا مظہر ہے، وہیں پولیس کا بروقت ردعمل امید کی کرن بھی ہے۔ عوامی حلقوں نے پولیس کی تیز رفتار کارروائی کو سراہا ہے اور توقع ظاہر کی ہے کہ مجرم کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

 

نوٹ: یہ خبر عوامی مفاد میں فراہم کی گئی ہے۔ اس میں شامل معلومات دستیاب ذرائع، رپورٹس یا عوامی بیانات پر مبنی ہیں۔ ادارہ اس خبر میں موجود کسی بھی دعوے یا رائے کی تصدیق یا تردید کا ذمہ دار نہیں ہے۔ تمام قارئین سے گزارش ہے کہ حتمی رائے قائم کرنے سے قبل متعلقہ حکام یا مستند ذرائع سے رجوع کریں۔